ملک العلما محمد ظفرالدین بہاری ایک تحقیقی جائزہ
ملک محمد ظفرالدین بہاری جنہیں محبت سے ملک العلما کے نام سے جانا جاتا ہے، انہوں نے بیسویں صدی میں اسلامی علوم پر ایک ناقابلِ فراموش نقوش چھوڑے، 19 اکتوبر 1885 کو بہار شریف، بھارت میں پیدا ہونے والے وہ بریلوی تحریک کے ایک اہم رکن کے طور پر ابھرے جو کہ ایک اسلامی احیائی تحریک ہے جو روایتی اسلامی اقدار اور عمل پر زور دیتی ہے۔
بہاری نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز مدرسہ غوثیہ حنفیہ میں علامہ واسع احمد سورتی کی زیر نگرانی کیا اور بعد میں اپنے مطالعے کو امام احمد رضا خان بریلوی کی بنیاد پر قائم مدرسہ منظر اسلام، الہ آباد میں جاری رکھا، امام احمد رضا خان کی رہنمائی میں بہاری نے بہتری کی طرف قدم بڑھایا اور بالآخر اس ادارے کے منتظم بنے، مدرسہ منظر اسلام اور مدرسہ حنفیہ، الہ آباد میں ابتدائی تدریسی کیریئر نے ان کی اسلامی فقہ اور علم کلام میں آئندہ کی خدمات کے لیے راہ ہموار کی۔
1912 میں بہاری نے نئے قائم شدہ گورنمنٹ مدرسہ شمس الہدیٰ میں شمولیت اختیار کی، جہاں انہوں نے فقہ اور حدیث کے استاد کے طور پر شاندار کارکردگی دکھائی، ان کی محنت اور علمی صلاحیتوں نے انہیں 1916 میں خانقاہ کبیریہ میں پہنچا دیا، جس کے بعد 1920 میں وہ دوبارہ مدرسہ شمس الہدیٰ واپس آئے اور یہاں استاد کے طور پر کام کیا، 1951 میں ریٹائرمنٹ تک انہوں نے اسی ادارے میں خدمات انجام دیں اور 1947 میں شیخ الکل کے عہدے پر فائز ہوئے، جس سے اسلامی تعلیمات میں ان کی اہمیت اور نمایاں خدمات کا اعتراف ہوا۔
امام احمد رضا خان بریلوی کے پرجوش پیروکار، بہاری نے قادریہ برکاتیہ رضویہ اور اشرفیہ صوفی سلسلوں کے ساتھ گہرا تعلق برقرار رکھا اور سید محمد اشرف کچھوچوی سے خلافت اور اجازت حاصل کی، ان کی علمی مہارت تعلیم تک محدود نہیں رہی، انہوں نے کئی مؤثر تصانیف مرتب کیں، جن میں صحیح البہاری شامل ہے جو کہ حنفی فقہ کی تائید میں 9000 سے زائد احادیث کا جامع مجموعہ ہے، حیاتِ اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان کی مشہور سوانح حیات اور فتاویٰ ملک العلما ان کی فقہی آرا کا مجموعہ، ان کی علمی مہارت اور تحقیق کی گہرائی کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔
انہوں نے علم التوقیت میں بھی خاص مہارت حاصل کی جو نماز کے اوقات کو سمجھنے کے لیے ایک علمی شعبہ ہے۔
ملک العلما ظفرالدین بہاری 18 نومبر 1962 کو اپنے رہائش گاہ، ظفر منزل، پٹنہ میں وفات پا گئے اور ان کی تدفین شاہ گنج کی درگاہ کے احاطے میں کی گئی، ان کی نماز جنازہ خانقاہ اسلام پور کے سجادہ نشیں حضرت شاہ ایوب ابدالی نے پڑھائی جو اسلامی علمی برادری میں ان کی گہری تاثیر اور احترام کو ظاہر کرتی ہے۔
ملک العلما ظفرالدین بہاری کی زندگی اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، ہم صرف ایک ممتاز عالم کو نہیں بلکہ ایک علم کے چراغ کو عزت دیتے ہیں، جن کے کام آج بھی طلبا اور اسلامی حکمت کے متلاشیوں کو روشنی اور حوصلہ عطا کرتے ہیں، امام احمد رضا خان بریلوی کی تعلیمات کی حفاظت اور فروغ میں ان کی عقیدت اور حدیث و فقہ میں ان کی گہری علمی مہارت بریلوی روایت کی موجودہ اسلامی فکر کے ستون کے طور پر قائم ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.