Sufinama

مکتب، اردو اور تہذیب

ٹی ایم ضیاؤالحق

مکتب، اردو اور تہذیب

ٹی ایم ضیاؤالحق

MORE BYٹی ایم ضیاؤالحق

    ہمارا بچپن ریاستِ بہار کے ضلع گیا کے محلہ نیو کریم گنج میں گذرا ہے، اس محلے میں ایک خوبصورت مسجد ہے جو اب نیو کریم گنج کی پرانی مسجد کے نام سے مشہور ہے، ہمارے بچپن میں حضرت مولانا حکیم سید محمد امین الدین قادری اس مسجد کے امام ہوا کرتے تھے، حکیم صاحب کم سخن، صوفی مزاج کے ساتھ ساتھ شریف النفس انسان تھے۔

    حضرت حکیم امین الدین قادری اپنے گھر میں ایک مکتب چلاتے تھے جس کا نام مدرسہ تعلیم القرآن تھا، ہم لوگ اسی مکتب میں پڑھنے جاتے تھے، بعد نماز فجر ہم سبھی بچے کتاب لے کر حضرت کے مکتب میں حاضر ہوتے، اس سے صبح سویر اٹھنے اور فجر کی نماز کی عادت قائم ہوتی تھی، سارے بچے سب سے پہلے حمد پھر نعت پاک پڑھتے پھر سب اپنی اپنی نشست پر جا کر بیٹھ جاتے، استاد محترم سب سے پہلے ہر ایک بچے سے عربی کا آموختہ سنتے اور تب نیا سبق دیا جاتا پھر وقت آتا اردو اور فارسی کا، اردو سننے سے قبل عربی کا تازہ سبق جو آج پڑھایا گیا ہے اسے سنا جاتا، اسے سن کر اردو اور فارسی پڑھائی جاتی پھر ایک دعا جیسے کھانے، بیت الخلا جانے، گھر سے نکلنے کی دعا یاد کرائی جاتی اور آخیر میں صبح کے آٹھ بجے دعا پر مکتب سے چھٹی ہو جایا کرتی تھی، کیوں کے اسکول کا وقت دس بجے کا ہوتا تھا۔۔۔ اس طرح مکتب میں قرآن کریم کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ اردو فارسی کی بھی پڑھائی ہو جاتی تھی، اس وقت ہمارے ساتھ پڑھنے والوں میں ارشد الزماں، عمر حیات، سید عجاز سلطان (السول)، افروز عالم (ببلو) اور فیصل رحمانی وغیرہ کہ ساتھ ساتھ استاد محترم کے صاحبزادے سید محمد متین الدین بھی ہمارے ساتھ تھے۔

    حضرت حکیم امین الدین قادری نوادہ ضلع کے بڈوسر گاؤں کے رہنے والے تھے جو سادات کی قدیمی گاؤں میں سے ایک ہے، محلے کی مسجد میں امامت کے ساتھ ساتھ مکتب اور مطب بھی چلاتے تھے، سرکاری اور مسلم مائنارٹی اسکول کے گرتے معیار کی وجہ کر والدین نے اپنے بچوں کا داخلہ پرائیویٹ اسکول میں کرایا، یہ پرائیویٹ اسکول صبح سات بجے سے ہوتے تھے، کیوں کے مکتب میں محلہ کے شرفا کے بھی بچے ہوتے تھے، پرائیویٹ اسکول جانے کی وجہ کر شرفا کے بچے مکتب سے دور ہو تے گئے، وقت کہ ساتھ ساتھ مکتب بھی بند ہوگیا، آج ہم اپنے بچوں کو گھر پر عربی تو پڑھا پا رہے ہیں مگر اردو اور فارسی سے دور ہوتے جا رہے ہیں، زبان کا سماج پر ایک اثر ہوتا ہے اور یہ تہذیب کی آئینہ دار ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج ہم اپنی تہذیب سے دور ہو تے جارہے ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے