Sufinama

حضرت علامہ کمال الدین چشتی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت علامہ کمال الدین چشتی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    دلی کے بائیس خواجہ۔ باب 12

    حضرت خواجہ کمال الدین، کمالِ طریقت اور جمالِ حقیقت ہیں۔

    خاندانی حالات : آپ حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلی کی بہن کے لڑکے ہیں، آپ کا خاندان اودھ میں رہتا تھا، آپ کا نسب حضرت امام حسن تک پہنچتا ہے۔

    والد بزرگوار : آپ کے والد کا نام عبدالرحمٰن ہے۔

    والدہ : آپ کی والدہ اپنے وقت کی رابعہ تھیں۔

    بھائی : زین الدین علی آپ کے بھائی ہیں، آپ حضرت نصیرالدین چراغ دہلی کے خلیفہ ہیں۔

    ولادت شریف : آپ اودھ میں پیدا ہوئے۔

    نام : آپ کا نام کمال الدین ہے۔

    لقب : آپ ایک بہت بڑے عالم تھے اور کثرتِ علم کی وجہ سے علامہ مشہور ہوئے۔

    بیعت و خلافت : دہلی آکر آپ حضرت نظام الدین اؤلیا کے مرید ہوئے اور خرقۂ خلافت پایا، آپ کو حضرت نصیرالدین چراغ دہلی سے بھی خرقۂ خلافت ملا۔

    احمدآباد میں قیام : خرقۂ خلافت پہننے کے بعد آپ احمدآباد تشریف لے گئے، وہاں آپ رشدوہدایت فرماتے تھے، بہت لوگ آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہوئے۔

    مقاماتِ مقدسہ کی زیارت : آپ نے سات حج کئے، مدینہ منورہ میں روضۂ مطہرہ رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت سے مشرف ہوئے، بیت المقدس بھی حاضر ہوئے، خراسان ہوتے ہوئے واپس دہلی آئے، اس سفر میں بہت سے امرا اور سلاطین آپ سے ملے، انہوں نے آپ کی عزت کی۔

    فتوحات : فتوحات کا یہ عالم تھا کہ جب دہلی واپس آئے، آپ کے ساتھ تیس اونٹ مال و اسباب سے بھرے ہوئے تھے، جس میں تیس ہزار اشرفیاں اور روپئے بھی تھے، یہ دیکھ کر حضرت نصیرالدین چراغ دہلی نے آپ سے فرمایا کہ ”شیخ کمال الدین ! اس قدر دنیا اپنے ساتھ کیوں لائے ہو؟“

    آپ نے عرض کیا کہ

    ”مجھ کو راستے میں معلوم ہوا کہ سلطان المشائخ حضرت نظام الدین اؤلیا نے رحلت فرمائی اور ان کی جگہ آپ سجادگی پر بیٹھے ہیں، پس اگر خالی ہاتھ جاؤں گا، میرے اپنے اور غیر کچھ کہیں گے اس وجہ میں اسبابِ ظاہری لایا ہوں، اب میں اس کو علما، صلحا اور مساکین میں تقسیم کر دوں گا“

    چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا۔

    تاتار خاں نے آپ کو اسّی روپئے روزانہ بطورِ نذر پیش کرنا چاہے اور اس امر کا پروانہ لکھ کر آپ کو پیش کیا، آپ وہ پروانہ لے کر حضرت نصیرالدین چراغ دہلی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اس باب میں کیا حکم ہے، حضرت نصیرالدین چراغ دہلی نے فرمایا کہ

    ”چونکہ بغیر طلب اور قصد کے تم کو وظیفہ ملا ہے، اس لئے یہ بمنزلہ فتوح ہے، تم اس کو قبول کرو“

    اپنے پیرومرشد کے فرمان کے مطابق آپ نے وظیفہ قبول فرمایا۔

    شادی اور اولاد : آپ نے حضرت نصیرالدین چراغ دہلی کے حکم سے شادی کی، آپ کے تین لڑکے ہوئے اور ایک لڑکی، آپ کے سب سے بڑے لڑکے شیخ نظام الدین کا جوانی میں انتقال ہوا، آپ کے دوسرے لڑکے شیخ نصیرالدین آپ کی حیات میں تحصیلِ علم سے فارغ ہوگئے تھے، آپ کے تیسرے لڑکے شیخ المشائخ سراج الدین ہیں، آپ کی لڑکی کی شادی شیخ برہان الدین سے ہوئی۔

    وفات شریف : آپ نے 27 ذی قعدہ 756ھ میں رحلت فرمائی، آپ کا مزار دہلی میں حضرت نصیرالدین چراغ دہلی کے مزار کے قریب مرجع خاص و عام ہے۔

    سیرتِ پاک : آپ ایک باکرامت ہستی تھے، صاحبِ اجازت درویش تھے، آپ ایک بلند پایہ عالم تھے، مقتدائے عصر تھے، حضرت نصیرالدین چراغ دہلی آپ کی بہت عزت کرتے تھے، راستے میں جہاں کہیں بھی آپ مل جاتے حضرت نصیرالدین چراغ دہلی رک کر کھڑے ہو جاتے، حضرت بندہ نواز سید محمد گیسو دراز نے آپ کے بہت سے مناقب اپنی کتابوں میں تحریر فرمائے ہیں، حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت نے آپ سے مشارق الانوار کی شرح پڑھی ہے، مولانا احمد تھانیسری، مولانا عالم پانی پتی، تاتار خاں اور مولانا سنگریزہ ملتانی ان کے شاگردوں میں ہیں، سلطان فیروز شاہ، امرا وزرا، خواص و عوام غرض سب سب ہی آپ کے معتقد تھے، حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت کو جو منشورِ خلافت حضرت شیخ نصیرالدین چراغ دہلی سے ملا، وہ آپ کے ہاتھ کا لکھا ہوا تھا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے