ڈاکٹر ظہورالحسن شارب کے صوفیانہ مضامین
خواجہ نصیرالدین محمود چراغ دہلی
حضرت نصیرالدین محمود چراغ دہلی خاندانِ چشت کے روشن چراغ ہیں، آپ حضرت نظام الدین اؤلیا کے جانشین ہیں، آپ مردِ میدانِ دین اور فردِ میدانِ یقین ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے جدامجد حضرت شیخ عبداللطیف نیروی خراسان کے رہنے ولاے تھے، وہاں سے ہجرت کرکے لاہور
حضرت شیخ کلیم اللہ شاہجہان آبادی
حضرت شاہ کلیم اللہ شاہجان آبادی مقبول بارگاہِ ایزدی ہیں، آپ زہدۂ اربابِ ریاضات و مجاہداتِ لامتناہی اور عارفِ اسرارِ معارفِ الٰہی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے آباؤ اجداد خجند (ترکستان) کے رہنے والے تھے۔ والد ماجد : آپ کے والد کا نام شیخ نوراللہ ہے، آپ
حضرت شیخ محمد ترک نارنولی
حضرت شیخ محمد ترک نارنولی نے اپنے وطن ترکستان سے ہندوستان آکر نارنول میں سکونت اختیار کی۔ القاب : آپ کو ”پیرِ ترک“ اور ”ترک سلطان“ کے القاب سے پکارا جاتا ہے۔ بیعت و خلافت : یہ کہا جاتا ہے کہ آپ خواجہ عثمان ہارونی کے مرید ہیں اور خواجہ معین الدین حسن
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی مجمعِ فیوضِ سبحانی اور منبعِ علومِ روحانی ہیں، آپ دُرِ دریائے معرفت اور گوہرِ کانِ حقیقت ہیں۔ خاندان : آپ کے خاندان اور والد بزرگوار حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا ذکر پچھلے باب میں آچکا ہے، یہاں یہ کہنا کافی ہوگا کہ آپ
حضرت کبیرالدین احمد شیخ جہاں
حضرت کبیرالدین احمد شیخ جہاں قطبِ ارشاد تھے۔ خاندانی حالات : آپ مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد سے ہیں، آپ کے دادا کا نامِ نامی اسمِ گرامی حضرت سید احمد جہاں شاہ ہے۔ والد ماجد : آپ کے پدرِ بزرگوار کا نام سید نصیرالدین محمود ہے۔ والدہ
حضرت شیخ حسن فقیہ
حضرت شیخ حسن فقیہ صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد کا نام قاضی قطب الدین ہے۔ بشارت : آپ کی پیدائش سے پہلے بشارت ہوئی تھی کہ جب آپ (حضرت شیخ حسن) جوان ہوں گے تو والد کے ساتھ سرورِ عالم کی زیارت سے مشرف ہوں گے اور اسی قسم کی بشارت حضرت
حضرت مولانا یعقوب
حضرت مولانا یعقوب صاحبِ نسبت بزرگ تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی الاد سے ہیں، امام شافعی کے پیرو تھے، آپ کے آبا و اجداد سنجر میں رہتے تھے۔ نام : آپ کا نام یعقوب ہے۔ خطاب و کنیت : آپ کا خطاب ابوالحسن ہے، آپ کی کنیت ابو یوسف ہے۔ پٹن
حضرت سید عثمان شمعِ برہانی
حضرت سید عثمان شمعِ برہانی عالمِ فیض و کرامت اور شمعِ قصرِ ہدایت ہیں۔ نامِ نامی : آپ کا نام سید عثمان ہے۔ خطاب : آپ کا خطاب شیخ الاقطاب ہے۔ لقب : آپ کا لقب شمعِ برہانی ہے۔ تعلیم و تربیت : حضرت قطب عالم نے آپ کو تعلیم و تربیت سے آراستہ فرمایا۔ بیعت :
حضرت قاضی کمال الدین
حضرت قاضی کمال الدین قطب الاؤلیا، شیخ الاتقیا ہیں۔ ابتدائی زندگی : آپ کی ابتدائی زندگی تصوف کی مخالفت میں گزری، زندگی کا آخری حصہ پیر و مرشد کی یاد و محبت میں گزرا۔ بیعت و خلافت : آپ حضرت مولانا یعقوب کے مرید ہوئے اور ان ہی سے خرقۂ خلافت پایا۔ عہدہ
حضرت شیخ صدرالدین عارف
حضرت شیخ صدرالدین عارف اپنے والدماجد شیخ بہاؤالدین زکریا ملتانی کے فرزند، مرید، خلیفہ اور جانشین ہیں۔ نام : آپ کا نام صدرالدین ہے۔ لقب : آپ کا لقب عارف ہے۔ کنیت : آپ کی کنیت ابوالمغانم ہے۔ لقب کی وجہ تسمیہ : جب آپ قرآن شریف پڑھتے تو اس کے معنیٰ، مطالب
حضرت حاجی ناصر
حضرت حاجی ناصر کی خانقاہ کھنبائت میں بہت مشہور تھی، ابن بطوطہ نے اس کا ذکر کیا ہے، حضرت حاجی ناصر عراق کے رہنے والے تھے، عراق کے شہر دیاریکر سے ہندوستان آئے اور کھنبائت میں سکونت اختیار کی، آپ نے کھنبائت میں حلقۂ درس و تدریس قائم کیا اور ساتھ ہی ساتھ
حضرت سید تاج الدین سوہی
حضرت سید تاج الدین سوہی باکمال درویش تھے۔ بیعت و خلافت : آپ نے مخدوم خدّھا سے بیعت کی اور ان سے خرقۂ خلافت پایا، مخدوم خدھا کا نام مولانا یوسف ہے، وہ احمد سوہی کے صاحبزادے تھے، وہ مولانا یوسف شیخ سوہی کے خلیفہ تھے، حضرت سوہی نے اپنے والدِماجد مولانا
حضرت پیر کلی شاہ
حضرت پیر کلی شاہ صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ سورت میں بارش نہیں ہوئی، قحط سالی کے آثار نمودار ہوئے، لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے دعا کی اور آپ کی دعا سے ایسی بارش ہوئی کہ خشک سالی دور ہوئی۔ مزارِ مبارک سورت میں ہے۔
حضرت احمد بن محمد
حضرت احمد بن محمد صاحبِ حال و قال بزرگ تھے۔ والد : آپ کے والد ماجد کا نامِ نامی اسمِ گرامی محمد ہے۔ نام : آپ کا نام احمد ہے۔ بیعت : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے مرید تھے۔ پٹن میں آمد : آپ گجرات آکر پٹن میں مقیم ہوئے، بہت لوگ آپ سے مستفید و مستفیض
حضرت مخدوم عالم محمد
حضرت مخدوم عالم محمد پیدائے اوتاد ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا نسب نامہ پدری حضرت امام موسیٰ کاظم رضا سے پندرہ واسطوں سے ملتا ہے، آپ کے دادا کا نام ابوالقاسم ان کے والد کا نام سید ابو جعفر اور ان کے والد کا نام سید ابو یوسف یعقوب ہے۔ والد ماجد : آپ کے
حضرت شرف الدین مشہدی
حضرت شرف الدین مشہدی مقبولِ بارگاہِ ایزدی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ مشہد کے ایک ممتاز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ بیعت و خلافت : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے مرید ہیں اور ان ہی سے آپ کو خرقۂ خلافت عطا ہوا۔ بھروچ میں سکونت : آپ بھروچ میں آکر رشد و
حضرت شیخ محمد بن طاہر پٹنی
حضرت شیخ محمد بن طاہر پٹنی فیض یافتہ و تربیت یافتہ بزرگ تھے، علومِ ظاہری و باطنی خُلقِ نبی سے آراستہ، دنیا کی راہ میں پاشکستہ، طلبِ حق میں از خود رفتہ تھے۔ خاندانی حالات : آپ کے دادا کا نام علی ہے، ان کا پٹن کے بڑے بڑے تاجروں میں شمار ہوتا تھا، ان لوگوں
حضرت سید عظمت اللہ
حضرت سید عظمت اللہ ناصر الشریعہ تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی اولاد سے ہیں، دادا کا نام سید احمد ہے، ان کے والد کا نام سید محمد ہے، ان کے والد کا نام سید احمد ہے اور ان کے والد کا نام شیخ نصیرالدین ہے۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد
حضرت سلطان محمد
حضرت سلطان محمد محقق باسرارِ حقیقت اور ممتاز بعشقِ ربوبیت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ روم کے شاہی خاندان سے ہیں۔ جامِ نامی : آپ کا نامِ نامی محمد ہے۔ لقب : آپ گجرات میں بابا حاجی رجب کے لقب سے مشہور ہوئے۔ کایا پلٹ : دولتِ ظاہری کے بجائے آپ عشقِ الٰہی کی
حضرت شاہ ابوسعید مجددی دہلوی
حضرت شاہ ابو اسعید جگر گوشۂ اؤلیا، مخزنِ اسرارِ الٰہی اور معدنِ انوارِ لامتناہی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا نسب نامہ پدری حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی تک اس طرح پہنچتا ہے۔ ابو سعید بن شیخ صفی القدر بن شیخ عزیزالقدر بن شیخ محمد عیسیٰ بن شیخ سیف
حضرت بابا غور رفاعی
حضرت بابا غور صاحبِ الکرامات تھے۔ نام : آپ کا نام مبارک میدی نبی تھا۔ لقب : آپ کا لقب بابا غور ہے اور اسی لقب سے آپ مشہور ہیں۔ ملازمت : آپ محمد غوری کی فوج میں ملازمت تھے، ملازمت کے باوجود اللہ کی یاد سے غافل نہ رہتے تھے، عبادات اور ریاضت میں کوئی کمی
حضرات نو شہید
یہ حضرات نو شہید اس وجہ سے کہلائے جاتے ہیں کہ ان کی تعداد نو تھی اور انہوں نے شہادت کا درجہ پایا، یہ لوگ سید تھے اور حضرت امام حسین کی اولاد سے تھے، ان کی کل تعداد تیرہ تھی اور ان میں سے نو نے کارہائے نمایاں انجام دے کر جامِ شہادت نوش کیا، یہ تیرہ بزرگ
حضرت پیر غیبن شاہ
حضرت پیر غیبن شاہ بادشاہِ عالمِ مشاہدات ہیں، آپ کا مزارِ پُرانوارِ فیضان کا چشمہ ہے، آپ کے مزار سے کرامتیں ظاہر ہوتی رہتی ہیں، عقیدت مند پھول پیش کرنے کے لئے حاضر ہوا، اس کو یہ دیکھ کر بہت ڈر لگا اور بہت تعجب بھی ہوا کہ مزارِ مبارک میں یکایک جنبش پیدا
حضرت شیخ احمد کھٹو
حضرت شیخ احمد کھٹو مقتدائے اہلِ بصیرت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ دہلی کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے، آپ کے والد ماجد فیروز شاہ تغلق کے دور کے رشتہ دار تھے، تغلق خاندان کو جاہ و مرتبہ دولت ثرورت و حکومت حاصل تھی اور آپ کو خداوندِ تعالیٰ نے روحانی لازوال
خواجہ فخرالدین ابوالخیر
خواجہ فخرالدین ابوالخیر شاہ زمین و زمن ہیں۔ خاندانی حالات : والد ماجد کی طرف سے آپ حضرت امام حسین کی اولاد میں سے ہیں، پس آپ حسینی ہیں۔ والد ماجد : خواجۂ خواجگان خواجہ معین الدین حسن چشتی کے آپ بڑے صاحب زادے ہیں۔ والدہ ماجدہ : آپ بی بی امۃ اللہ کے
حضرات تابعین
حضرات تابیعن کے مزارات کا صحیح پتہ نہیں چلتا، صحابۂ کرام کو جن لوگوں نے دیکھا وہ تابعین کہلاتے ہیں، سورت میں حضرت سید فتح اللہ جیلانی کا مزار ہے، آپ کے متعلق یہ مشہور ہے کہ عرب سے سورت آئے اور وہاں تبلیغ کی، تابعین کے مزارات کا پتہ درویشوں کو بذریعہ
اسلامی تصوف
تصوف کی ابتدا دوسری صدی ہجر میں ہوئی، صوفی کا نیا اور انوکھا لفظ وجود میں آیا، مختلف فرقے اور مختلف جماعتیں پیدا ہونے لگیں، اول اول صوفی کا لفظ عابدوں، زاہدوں، متقی اور پرہیزگار لوگوں کے ساتھ مخصوص تھا جو لوگ خدا سے لو لگائے، شرعی احکام کی پابندی کرتے
حضرت شیخ بدرالدین غزنوی
حضرت شیخ بدرالدین غزنوی مقبول بارگاہِ ایزدی ہیں، قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے مرید اور خلیفہ ہیں، آپ غزنی کے رہنے والے ہیں۔ آپ کا خواب : آپ نے ایک رات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آں حضرت مع صحابۂ کرام
گجرات میں تصوف کی روشنی
گجرت میں تصوف اجنبی کی طرح آیا، حاکم کی طرح رہا اور تسخیرِ قلوب کرکے لا زوال سلطنت چھوڑ گیا۔ گجرات میں جس شہر کو صوفیائے کرام نے سب سے پہلے اپنی رشدوہدایت کا مرکز اور اپنی روحانی سلطنت کا دارالخلافت بنایا وہ نہروالہ (انہلواڑہ) پٹن ہے، یہ شہر گجرات کے
حضرت قاضی احمد جود
حضرت قاضی احمد جود صاحبِ جود و سخا ہیں۔ خاندانی حالات : آپ سلطان حاجی ہُد کے خاندان سے ہیں۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد کا نامِ نامی اسمِ گرامی سید خلیل اللہ ہے۔ نامِ نامی : آپ کا نام احمد ہے۔ لقب : آپ کا لقب قطب الدین ہے۔ خطاب : آپ ”جود“ کے خطاب سے
حضرت قاضی حمیدالدین ناگوری
حضرت قاضی حمیدالدین ناگوری جامع کمالاتِ معنوی و صوری ہیں، آپ قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے استاد ہیں، آپ ایک بہت بڑے عالم تھے اور ساتھ ہی ساتھ ایک خدا رسیدہ بزرگ تھے۔ خاندانی حالات : آپ بخارا کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ والد
حضرت صوفی سلیمان
حضرت صوفی سلیمان صوفی صافی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے خاندان والے کاشت کاری کرتے تھے۔ والدین : آپ کے والد کا نام حافظ احمد تھا، ان کو لوگ حافظ احمد دیوان بھی کہتے تھے، آپ کی والدہ کی رگوں میں عرب کے خاندان کا خون تھا۔ ولادت : آپ لاج پور میں 1245 ہجری
خواجہ محی الدین کاشانی
حضرت خواجہ محی الدین کاشانی عارفِ ربانی، نظام الحقیقت اور نصیرالطریقت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے بزرگان نے ایک عرصے تک مالکِ طبرستان میں حکومت کی، ان کا دارالخلافت کاشان تھا، آپ کے داد حضرت خواجہ قطب الدین کاشانی کو چنگیز خاں کی قتل و غارت گری نے ترکِ
حضرت مولانا میاں
حضرت مولانا میاں کھنبائت میں مشہور بزرگ ہوئے ہیں، رشد و ہدایت، تعلیم و تلقین اور تبلیغ میں ساری زندگی گزار دی، آپ لوگوں میں بہت ہر دل عزیز تھے، اس علاقے میں نشر و اشاعت کا سلسلہ بھی قائم کیا تھا۔
حضرت شیخ رکن الدین کانِ شکر
حضرت شیخ رکن الدین کانِ شکر قدوۃ المکاشفین، شمس الواصلین ہیں۔ خاندانی حالات : امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب سے آپ کا نسب نامہ ملتا ہے، آپ بابا فریدالدین مسعود گنج شکر کی اولاد سے ہیں، آپ کے دادا کا نام علاؤالدین یوسف گنج رواں ہے جو حضرت بدرالدین سلیمان
حضرت خواجہ دانا
حضرت خواجہ دانا دانائے راز، یگانۂ روزگار، بادشاہِ عالمِ راز اور عارفِ مقامِ جبروتی ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے آباواجداد موضع جنوق کے جو خوارزم سے کچھ ہی دور ہے رہنے والے تھے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ جونک نام کے گاؤں میں رہتے تھے، آپ کے دادا کا نام
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی
حضرت شاہ عبداللہ محدث دہلوی عالمِ ربانی، مرتاضِ حقانی ہیں، آپ شیخ العصر اور علامۃ الدہر تھے۔ خاندانی حالات : آپ بخارا کے ایک معزز خاندان سے ہیں، آپ کے دادا آغا محمد خاندنی دولت اور عظمت کے ساتھ ساتھ روحانی اور علمی دولت سے بھی سرفراز تھے، وسطِ ایشیا
حضرت پیر علمِ قرآن
پٹن میں دو بزرگوں کے مزارت مشہور ہیں، یہ مزارات نام سے مشہور نہیں ہیں بلکہ پیرِ قرآن کہلاتے ہیں، دونوں مزارات خان سرور تالات کے مغرب کی طرف حضرت شاہ عبداللطیف کے مزار کے قریب واقع ہیں۔ مزار : پٹن میں ہے۔ کرامت : آج بھی ان مزارات سے فیض جاری ہے، جن
حضرت شاہ عالم
حضرت شاہ عالم پیشوائے اصحابِ دین، مقتدائے اربابِ یقین، مجمعِ فیوضِ سبحانی، مبلغِ علومِ روحانی ہیں۔ خداندانی حالات : آپ حضرتِ مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے پڑپوتے ہیں، حضرتِ مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے والد کا نام سید احمد کبیر ہے، ان کے والد کا نام سید
حضرت شیخ احمد دہلوی
حضرت شیخ احمد دہلوی درِّ دریائے معرفت اور گوہرِ کانِ حقیقت ہیں۔ وطن : آپ کا وطن دہلی تھا، دہلی میں قیام کے دوران جو انقلاب ہوا اور بدامنی رونما ہوئی اس سے آپ بہت متاثر ہوئے اور دنیا اور دنیاوی اعزاز سے بد دل اور متنفر ہوئے۔ والدِ ماجد : آپ کے والدِ
بابا فریدالدین مسعود گنج شکر
حضرت بابا فریدالدین مسعود گنج شکر برہان الشریعت، سلطان الطریقت اور گنج حقیقت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا نسب نامہ پدری امیرالمؤمنین حضرت عمر بن خطاب تک پہنچتا ہے، آپ کابل کے بادشاہ فرخ شاہ کے خاندان سے تھے، کابل کی لڑائی میں آپ کے مورثِ اعلیٰ نے شہادت
حضرت عباس شہید
آپ کا نام عباس ہے، آپ نے جامِ شہادت نوش کیا، اس وجہ سے عباس شہید مشہور ہوئے، لوگ اب بھی آپ کے مزار پر حاضر ہوتے ہیں اور فیض پاتے ہیں، مزار آپ کا پٹن میں ہے، 21 رجب کو آپ کا عرس ہوتا ہے۔
حضرت شاہ شریف
حضرت شاہ شریف شمعِ قصرِ ہدایت ہیں۔ خاندانی حالات : امام الاؤلیا حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ کی اولاد سے ہیں، آپ کا نسبت نامہ پدری حضرتِ سید احمد جہاں شاہ سے پانچویں پشت پر ملتا ہے۔ والد ماجد : آپ کے والدِ ماجد کا نام سید سیف الدین ہے۔ ولادت : آپ 27 رمضان
حضرت قاضی محمدود دریائی
حضرت قاضی محمود دریائی صاحبِ مقامات تھے۔ خاندانی حالات : آپ حضرت عباس ابن عبدالمطلب کے خاندان سے ہیں، حضرت عباس سرورِ عالم حضرت محمد مصطفیٰ کے چچا تھے، عباسیہ خاندان کے آپ چشم و چراغ ہیں۔ دادا و والدِماجد : آپ کے دادا قاضی محمد حضرت قطب عالم کے مرید
حضرت مخدوم سماؤالدین سہروردی
حضرت مخدوم سماؤالدین سہروردی دہلوی شمعِ انجمنِ توفیق، رکنِ روزگار، صاحبِ اسرار ہیں، تاج الاؤلیا اور سراج الاتقا ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کا سلسلۂ نسب سولہ واسطوں سے حضرت مصعب بن حضرت زیبر تک اس طرح پہنچتا ہے۔ مخدوم سماؤالدین بن مولانا شیخ فخرالدین بن
حضرت بابو چشتی
کھنبائیت میں بہت سے عرب آکر آباد ہوگئے تھے، کھنبائیت کی بندرگاہ بہت مشہور تھی، اس بندرگاہ سے عرب ہندوستان آتے اور ہندوستان سے عرب جاتے تھے، کھنبائیت میں ابنِ بطوطہ 743 ہجری میں آیا، یہاں کی مسجدیں اسے بہت پسند آئیں، کھنبائیت کے متعلق اس کے علاوہ اور
حضرت سید محمود بخاری
حضرت سید محمود بخاری مقتدائے ملت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ کے آباواجداد بخارا میں رہتے تھے، وہاں ایک محلہ تھا جو سیدوں کا محلہ کہلاتا تھا، اسی محلہ میں آپ کے آباواجداد رہتے تھے، آپ کے والدِماجد بخارا کے ایک مقدر خاندان سے تعلق رکھتے تھے، ان پر مذہب کا
حضرت شاہ جمال الدین اچھی
حضرت شاہ جمال الدین اچھی پابندیٔ دین اور پیروریٔ سنت کے حامی تھے۔ خاندانی حالات : حضرت مخدوم حسام الدین ملتانی کی بہن بی بی آمنہ آپ کی پھوپھی ہیں، بی بی آمنہ کے صاحبزادے حضرت شیخ صدرالدین بن عمر فارقی کا شمار مشہور بزرگوں میں ہوتا ہے۔ والد ماجد : آپ
حضرت قطبِ عالم
حضرت قطبِ عالم جمعِ فیوضِ سبحانی، منبعِ علومِ روحانی، درِ دریائے معرفت اور گوہرِ کانِ حقیقت ہیں۔ خاندانی حالات : آپ حضرت مخدوم جہانیانِ جہاں گشت کے پوتے ہیں جن کا نام حضرت سید جلال الدین بخاری ہے، وہ حضرت سید کبیر احمد کے لڑکے تھے، ان کے دادا حضرت
حضرت سید تاج الدین قادری بہاری
حضرت سید تاج الدین قادری مصدرِ فضائل تھے۔ خاندانی حالات : آپ غوث الاعظم پیرانِ پیر حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی اولاد سے تھے، آپ کے دادا کا نام سید محبوب تھا اور سید ابراہیم کے لڑکے تھے اور سید اسمٰعیل کے اور وہ سید یعقوب کے اور وہ سید شہاب الدین کے
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere