شان عالی ہے تو کیوں کر نہ ہو عالی چادر
شان عالی ہے تو کیوں کر نہ ہو عالی چادر
میرے سرکار کی ہے سب سے نرالی چادر
گلِ مقصود سے بھر دیں گے مرے شاہ اسے
در پہ پھیلائے ہوئے ہیں جو سوالی چادر
پردہ کرنے کے لئے ہم سے گنہگاروں کے
آپ نے روئے مبارک پہ سنبھالی چادر
اور کچھ بھی تو نہیں نذر کے لائق اے دل
پیش کر خدمتِ عالی میں خیالی چادر
اپنی بگڑی ہوئی قسمت کو بنانے کے لئے
ہم نے آنکھوں سے کلیجے سے لگالی چادر
اک نیا چاند نظر آیا ہے سرکانہی میں
آپ نے جب رخِ روشن سے ہٹالی چادر
اب نہ آٹھیں گی کسی سمت ہماری نظریں
کثرتِ شوق میں آنکھوں میں بسالی چادر
شوق سے اہل جہاں قدر کریں گے اس کی
میں نے گلہائے سخن سے جو سجالی چادر
دھوم ہے جس کی زمانے مین حمیدؔ عاصی
وہ تو ہے تیغِ علی شہ کی جمالی چادر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.