حق نے احمد کو مزمل کی اڑھائی چادر
حق نے احمد کو مزمل کی اڑھائی چادر
عطر قربت سے ہے کیا خوب بسائی چادر
تیری سکھیوں نے اسے تار نفس سے بن کر
آج کس دھوم سے روضے پہ چڑھائی چادر
کوئی رنگ چڑھتا نہیں رنگ شہادت کے سوا
اپنے ہی خون میں آخر یہ رنگائی چادر
یہ ردا احمد مرسل سے علی کو پہنچی
عیب پوشی کے لئے خلق میں آئی چادر
اب تو تو چشم عنایت سے اسے کر لے قبول
نیستی کی تری درگاہ میں آئی چادر
بے نشانی کے نہ کیوں اس پہ منقش ہوں نقوش
نقد جاں دے کے اسدؔ ہم نے چھپائی چادر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.