Font by Mehr Nastaliq Web

حق نے احمد کو مزمل کی اڑھائی چادر

تصدق علی اسد

حق نے احمد کو مزمل کی اڑھائی چادر

تصدق علی اسد

حق نے احمد کو مزمل کی اڑھائی چادر

عطر قربت سے ہے کیا خوب بسائی چادر

تیری سکھیوں نے اسے تار نفس سے بن کر

آج کس دھوم سے روضے پہ چڑھائی چادر

کوئی رنگ چڑھتا نہیں رنگ شہادت کے سوا

اپنے ہی خون میں آخر یہ رنگائی چادر

یہ ردا احمد مرسل سے علی کو پہنچی

عیب پوشی کے لئے خلق میں آئی چادر

اب تو تو چشم عنایت سے اسے کر لے قبول

نیستی کی تری درگاہ میں آئی چادر

بے نشانی کے نہ کیوں اس پہ منقش ہوں نقوش

نقد جاں دے کے اسدؔ ہم نے چھپائی چادر

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے