لے گئے تھے گلِ مقصود سے بھر کر چادر
لے گئے تھے گلِ مقصود سے بھر کر چادر
اب یہ شکرانہ ہے، آئے ہیں جو لے کر چادر
صدق و اخلاص کی بوباس رسا ہے کتنی
قدسیوں کی بھی زبانوں پہ ہے چادر چادر
حشر تک پھولتا پھلتا رہے یہ آستانہ
جن کے پھولوں سے آتی ہے یہ معطر چادر
مرشد پاک کی اللہ کرے عمر دراز
ظل گستر رہے ان کی مرے سر پر چادر
کل یوم ھو فی شان کی ایک شان ہے یہ
یار در پردہ ہے دیکھو بھی اٹھا کر چادر
نسبتِ محمل کعبہ سے ہے ہر دل معمور
نور سلطان مدینہ سے منور چادر
ہم غریبوں کی طرف سے بھی خدایا شب و روز
تو چڑھا مرقد اصدق پہ منور چادر
دل گم گشتہ، جگر سوختہ، نادار ظہورؔ
نہ تو دامن ہے گریباں میں نہ سر پر چادر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.