وہی آفتاب نور سماں ذات کی اوتر
وہی آفتاب نور سماں ذات کی اوتر
شام دوئی میں آکو ہوا مل شتاب نور
تس نورِ نور یر جواگر ہے نقاب آب
پردہ ککر بنوج آہے رو حجاب نور
ساقی سو خود ہو آپ کیا فوج نور کا
خم نور کیچ کرکے بھریا ہے شرابِ نو
سو شمس بحر نور ہو آپ ذوق کے سبب
کھایا سو جوش تِس میں اٹھے ہیں حبابِ نور
خود چوب ہو تراش لگانا ہے نور کی
سنتا اوبھان آپ بجا کر ربابِ نور
او صور؟ جلوہ گر ہو، ہر ذرہ نانوں کی
پکر یادے او جملہ نکی ہے، خطاب نور
سلطان نور ہو کہ او خورشید، دو جہاں
کرنا ہے شاہی خود بخودش اذ حساب نور
- کتاب : دکن کے ممتاز صوفی شعرا (Pg. 157)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.