دیکھا ہوں جب سے حسن تقدیر کا تماشا
دیکھا ہوں جب سے حسن تقدیر کا تماشا
چھوڑا ہوں تب سے روئے تدبیر کا تماشا
تجھ حسن کا تصور ہے فرض عین مجھ کو
لازم مرید کو ہے جیوں پیر کا تماشا
ساحر جہاں کے بھولے افسوں و سحر اپنا
دیکھ جو تجھ نین کی تزویر کا تماشا
تجھ حسن کی یہ دولت جو دن بدن ہے افزوں
دستا ہے تجھ دعا کی تاثیر کا تماشا
- کتاب : دکن کے ممتاز صوفی شعرا (Pg. 172)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.