یہ بات روز روشن کی عیاں ہے کہ اردو کی ترویج و ترقی میں صوفیائے کرام کا خاطر خواہ حصہ ہے۔ اور ایسا بھی نہیں کہ یہ کام کوئی عہد وسطیٰ میں ہوا اور اب اس میں کوئی توقف آ گیا ہو۔ کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو شاید سید بشیر الدین کی یہ کتاب منظر عام پر نہ آتی۔ زیر نظر کتاب اصلاً دور حاضر کے دکنی صوفی شعرا کے حالات بیان کرتی ہے۔ اس میں سے کئی صوفی تو ایسے بھی ہیں جو ابھی بھی بقید حیات ہیں۔ اس کتاب کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس میں بیشتر صوفی ایسے ہیں جن کے نمونہ کلام کو پیش کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کے معتقدین کو ان کے اصل کلام کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور وہ اسی کتاب سے ان کو پڑھ لیتا ہے۔ اس میں کل چودہ صوفی شعرا کے احوال زندگی کو قلمبند کیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets