خواجہ بختیار کاکی خواجہ معین الدین چشتی کے خلیفہ تھے ان کے ساتھ ہی رہے پھر ہندو ستان کی جانب ہجرت کی اور دہلی میں قیام فرمایا ۔ ان کی نماز جنازہ سلطان شمس الدین التمش نے پڑھائی تھی ۔ خواجہ کی شر ط تھی کہ میری نماز جنازہ وہی پڑھائے گا جو نماز میں صاحب ترتیب ہو تو سلطان شمس الدین التمش نے کہا کہ انہوں نے میرا راز فاش کردیا ۔ خواجہ صاحب کا انتقال بھی محفل سماع میں ہوا۔ احمد جا م کاایک شعر ’’کشتگان خنجر تسلیم را : ہر زماں از غیب جان ِ دیگر است‘‘ پڑھاگیا تو وجد طاری ہوا اور اسی میں ان کاانتقال ہوگیا ۔ اس واقعہ سے سمجھ سکتے ہیں کہ کیاخوب شعری ذوق تھا ۔ ا ن سے منسوب یہ مکمل دیوان فارسی میں ہے۔ جس عہد میں یہ شاعری کر رہے تھے اس وقت حافظ تھے اور نہ ہی رومی و سعدی بلکہ ان سے کچھ وقت پہلے فردوسی و خاقانی تھے ۔ تو یہ انکار بھی نہیں کیا جاسکتا کہ یہ دیوان ان کا نہ ہو البتہ شعری اسلوب سے نتیجہ اخذکرنا محققین و نا قدین کا کام ہے۔ قدیم فارسی سے دلچسپی رکھنے والوں کو یہ کتاب لازمی مطالعہ کرنا چاہیے اور اپنی بصیر ت سے ان کے کلام کے رموز و اقاف کو ادبی ذوق رکھنے والوں کے لیے سامنے لاناچاہیے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets