ہندوستانی تہذیب ،جس کی بنیاد اور صورت پذیری کا سلسلہ ماضی میں عیسی مسیح کی ولادت سے کوئی پانچ ساڑھے پانچ ہزار پیچھے تک چلا جاتا ہے،دنیا کی عظیم اور قدیم ترین تہذیبوں میں سے ہے۔ برصغیر میں اسلام کا داخلہ اور سندھ میں مسلم راج کا قیام اگر چہ آٹھویں صدی میں ہوچکا تھا لیکن صوفیاء کرام کی آمد کا باقاعدہ سلسلہ دسویں صدی میں خواجہ معین الدین چشتی کی آمد کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ صوفیوں نے یہاں کی روایتوں کو اپنایا، مقامی علم و فن سے فیض اٹھایا اوریہاں کے تصورات اوراقدار کا احترام کرتے ہوئے جوں کا توں یا کچھ تبدیلی کے بعد اپنے ہاں جاری اور رائج کر لیا۔ صوفی ازم نے ہندوستانی تہذیب پر گہرے اثرات مرتب کئے۔یہاں کی رنگا رنگی میں مزید نکھار پیدا کیا۔ برداشت، رواداری، انسان دوستی اور عدم تشدد کی بھولتی جارہی ہندوستانی اقدار کو نئی زندگی بخشی ۔علمی اور فکری خزانوں میں بے پناہ اضافہ کیا اورروحانیت اور خدا کے متعلق نئے تصورات سے آشنا کیا۔ زیر نظر کتاب آل احمد سرور کی مرتب کردہ کتاب ہے ، جس میں پیش لفظ کے علاوہ تصوف کے حوالے سے سات مضامین شامل ہیں۔یہ مضامین در اصل اقبال انسٹی ٹیوٹ، اور صوفی کانفرنس کے اشتراک مئی 1983 میں منعقدہ سہ روزہ سیمنار میں پیش کیے تھے۔اس سیمنار میں جو مضامین اردو میں پیش کیے تھے ، آل احمد سرور نے ان کو اس کتاب میں جمع کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets