امام غزالی کی تصوف پر انتہائی معرکۃ الآراء کتاب ’احیاء علوم الدین ایک ایسا محیر العقول علمی کارنامہ ہے جو کئی صدیاں بیت جانے پر بھی اپنی ندرت و فوقیت کی وجہ سے آج تک زندۂ جاوید،اور ہر طبقۂ عام و خاص میں یکساں مقبولیت کا حامل ہے۔یہ کتاب علم و ہدایت کی راہ کے متلاشی کے لئے تاریکی میں ڈوبی بے نشان منزل کا پتہ دینے والا ایک روشن چراغ ہے جو بالخصوص سالک ِ راہ ِ تصوف اور بالعموم حق کے متلاشی ہر مسلمان کی ایک اہم ضرورت ہے۔امام ِ غزالیؒ کی یہ تصنیف دین اور علم کے احیا ء کی ایسی کوشش ثابت ہوئی جس نے موافق و مخالف سب سے یکساں طور پر اپنا لوہا منوایا،اور علما ہوں یا عوام،سب کے قلوب اس کی جانب کھنچے جانے لگے اور تمام دلوں پر اس کی دھاک بیٹھ گئی۔احیاء علوم الدین مشہور بہ احیاء العلوم امام غزالی کی شہرہ آفاق کتاب ہے اس کی تعریف میں علما اسلام نے کہا ہے کہ اگر دنیا سے تمام علوم مٹ جائیں تو صرف یہ کتاب ہی کافی ہے۔ دراصل سب سے پہلے امام غزالی نے کیمیائے سعادت لکھی تھی پھر بعد میں اسی کو پھیلا کر احیاء العلوم کا نام دیا گیا۔امام محمد غزالی کی شہرہ آفاق تصنیف احیاء العلوم ظاہری وباطنی علوم پرمشتمل اوراصلاحِ نفس کرنے والی ایک مایہ ناز کتاب ہے جس کی تعریف میں بڑے بڑے ائمہ رطبُ اللسان ہیں، زیر نظر کتاب، احیاء العلوم دین کا انگریزی ترجمہ ہے جومولانا فضل الکریم نے کیا ہے یہ ترجمہ احیاء العلوم کی پہلی جلد ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets