خواجہ میر درد ؔکو اردو میں صوفیانہ شاعری کا امام کہا جاتا ہے۔ دردؔ اور تصوف لازم و ملزوم بن کر رہ گئے ہیں ،میر تقی میرؔ نےانہیں ریختہ کا "زور آور" شاعر کہتے ہوئے انہیں "خوش بہار گلستان ، سخن" قرار دیا۔محمد حسین آزاد نے کہا کہ کہ دردؔ تلواروں کی آبداری اپنے نشتروں میں بھر دیتے ہیں ،مرزا لطف علی صاحب ،"گلشن سخن" کے مطابق دردؔ کا کلام "سراپا درد و اثر "ہے۔میر حسن نے انھیں ، آسمان ، سخن کا خورشیدقرار دیا ،پھر امداد اثرنے کہا کہ معاملات تصوف میں ان سے بڑھ کر اردو میں کوئی شاعر نہیں گزرا اور عبد السلام ندوی نے کہا کہ خواجہ میر دردؔ نے اس زبان (اردو)کو سب سے پہلے صوفیانہ خیالات سےآشنا کیا۔زیر نظر کتاب" انتخاب کلام خواجہ میر در د"نثار اعظمی کی مرتب کردہ کتاب ہے ، کتاب کے شروع میں نثار احمد اعظمی کا لکھا ہوا مفصل مقدمہ ہے ، جس میں خواجہ میر درد کے حالات زندگی اور ان کے دور کے سیاسی ،سماجی پس منظر کو بیان یا گیا ہے ، اس کے بعد درد کا منتخبہ کلام پیش کیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets