سودا نے جہاں قصیدہ، غزل ،مثنوی، رباعی اور ہجو گوئی کو عروج دیا وہیں مرثیہ پر کچھ کم احسان نہیں کیا۔ بلکہ قصیدہ کی طرح مرثیہ کی ادبی حیثیت بھی سودا کے ہی دم سے قائم ہوئی۔ سودا اپنے عہد کے ممتاز مرثیہ نگاروں میں سے ہیں۔ سودا نے اردو مرثیہ کو مسدس کی ہیئت میں لکھا۔ سودا نے اپنے مرثیوں میں ان تمام رسومات کا تذکرہ کیا ہے جو ہندوستان میں عموماً شادی بیاہ کے موقع پر انجام دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر مسیح الزماں کے مطابق سودا کے کلیات میں ان کے مرثیوں کی تعداد 72 ہے جن میں چھ چھ مفرد، مسدس اور مخمس ہیں ، چھ متفرق شکلوں میں ہیں اور 48مربع۔ ان کے علاوہ 12سلام ہیں۔ انہوں نے ہیئت اور مواد میں بہت سے تجربے کیے۔ سماج کے تانے بانے میں اس کی جڑیں تلاش کیں اور ایک ہوشیار صناع کے مانند اسے طرح طرح کے سانچوں میں ڈھالا۔ زیر نظر سودا کے مرثیوں کا انتخاب ہے جس میں ایک قیمتی مقدمے کے علاوہ ۱۵ مراثی شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets