عزیز احمد خاں عزیز وارثی بچھرایوں ضلع مرادآباد میں 17 جولائ 1934ء کو پیدا ہوۓ، ابتدائی تعلیم مقامی اسکول میں حاصل کی بعد ازاں جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب کامل کا امتحان پاس کیا، زمانہ تعلیم ہی سے وہ ادبی محافل میں شریک ہونے لگے اور اسی زمانے میں اوگھٹ شاہ وارثی کے مرید ہوۓ اور پھر اسی نسبت سے عزیز احمد خاں نے اپنا نام عزیز وارثی رکھ لیالیا، عزیز کو اپنے پیر و مرشد اوگھٹ شاہ وارثی سے خاصی نسبت و عقیدت تھی۔ شعر وسخن کی محفلوں اور قوالیوں میں شرکت کرتے کرتے عزیز وارثی نے یہ محسوس کرنا شروع کیا کہ وہ خود بھی شعر کہہ سکتے ہیں چنانچہ اسی کم عمری سے شعر کہنا شروع کردیا اور کہتے کہتے ایک قادرالکلام شاعر کہے گئے۔ عزیز وارثی ایک معمولی کسان گھرانے میں پیدا ہوۓ، ان کے والد چودھری نذیر احمد خاں جنگلات کے محکمے میں کلرک تھے لیکن عزیز وارثی نے ابھی پوری طرح سے ہوش بھی نہ سنبھالا تھا کہ والدین کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا۔ عزیز وارثی تصوف کی روایت کو جو خواجہ میر درد دہلوی، شاہ اکبر داناپوری اور اصغر گونڈوی جیسے شعرا کے یہاں بدرجہ اتم ملتی ہے زندہ رکھا ہے، عزیز کی شاعری میں اصغر گونڈوی کارنگ نمایاں ہے۔ عزیز ایک کامیاب شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مصنف اور ادب نواز بھی تھے ان کے اندر معاملات کی صفائی اور عمدہ اخلاق عیاں تھا۔ عزیز وارثی دہلی میں 29 جولائی 1989ء کو ہم سے ہمیشہ کے لئے رخصت ہوکر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets