خدائے سخن ،شہنشاہ تغزل میرکی شاعری درد وغم ،رنج و الم ،آنسو کی ترجمان ہے۔میر نے اپنے ذاتی غم کو آفاقی غم بنا کر پیش کیا ہے۔میر کی یہ شاعری جو درد وغم اور رنج و الم کی ترجمانی اور عکاسی کے باعث سوز و گداز اور نشتریت سے بھرپور اداس ضرور کرتی ہے لیکن اس میں گھٹن کا احساس نہیں ہوتا۔یہ ان کے دل اور دلی کی شاعری ہے جسے باربار اجاڑا اوربسایا گیا۔ان کے غم کی آفاقیت نے انھیں شہرت دوام بخشی ہے۔جس کی اہمیت ہردور میں مسلم ہے۔ زیر کلیات میر کا حصہ دوم ہے جس میں میر کی فردیات شامل ہیں۔ چونکہ میر نے غزلوں کے علاوہ اس زمانہ کی تمام رائج اصناف میں طبع آزمائی کی تھی۔ جس میں قصائد، مثنوی، رباعی، شہر آشوب، مخمس، مسدس وغیرہ۔ اس حصہ میں یہی تمام چیزیں شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets