حضرت شاہ تراب علی قلندر کاکوروی لکھنؤ شہر کے معروف قصبہ کاکوری میں اٹھارہویں صدی عیسوی میں پیدا ہوئے، وہ صوفی خانوادہ سے تعلق رکھتے تھے، ان کے والد شاہ کاظم قلندر معروف صوفی تھے، ان کے مریدین و صادرین ان کے گھر پر اکثر جمع ہوتے تھے، شاہ تراب علی قلندر بڑے ہی تواضع اور خاکسار طبیعت کے مالک تھے، اپنے والد ماجد کی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اکثر مریدین و صادرین کی بے لوث خاطر تواضع اور خدمت کرنے میں مشغول رہتے تھے، ابتدائی تعلیم کے ساتھ معقولات و منقولات کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی، ساتھ ہی ساتھ ملا معین الدین بنگالی اور ملا قدرت اللہ بلگرامی سے بھی استفادہ کیا، اعلیٰ تعلیم کا شوق یہیں پر تمام نہیں ہوا، ملا حمیدالدین سے درس حدیث کا شرف حاصل کیا، قاضی القضاۃ مولانا نجم الدین علی خان بہادر سے عروض کی تعلیم حاصل کی اور وقتاً فوقتاً ان سے اصلاح بھی لیتے رہے، مولوی فضل اللہ نیوتنوی سے علم فقہ میں تعلیم حاصل کی، تزکیۂ نفس اور مجاہدات علمی کا محاسبہ نوعمری سے کرنا شروع کر دیا تھا اور اس کی باریکی اپنے والد ماجد سے حاصل کرتے رہے، فارسی اور اردو زبان پر یکسر عبور حاصل تھا، برج بھاشا کا بھی عکس ان کی شاعری میں دیکھنے کو ملتا ہے، فارسی، اردو یا ہندی کلام میں سوز اور تڑپ نمایاں ہے، آپ کے دوہے اور ٹھمریاں آج بھی بےحد مقبول ہیں، برج بھاشا میں آپ کے گیت مقام ناز کےاسرارنہاں کے حجابات کو بھی چاک کر دیتے ہیں اور مسلک نیاز کے عقدے کھول کر انشراح قلب کے خزانے لٹاتے نظر آتے ہیں، شاہ تراب علی قلندر کی تصانیف یہ ہیں۔ کلیات شاہ تراب علی، امرت رس، مجاہدات الاولیا وغیرہ۔
حضرت شاہ کاظم قلندر شاہ کاشف چشتی کے فرزند سعادت مند تھے، آپ بتاریخ 17 رجب المرجب 1158ھ کو کاکوری میں پیدا ہوئے، آپ نہایت سلیم الطبع، قوی الحافظہ، عالی ہمت، عقیل و فہیم، خوش اخلاق اور پابند شریعت تھے، بچپن سے انوار ولایت و کرامت اور آثار رشد و ہدایت جبین سیادت آگیں سے تاباں و نمایاں تھے، آپ نے اوائل کتب درسیہ ملا عبدالعزیز کاکوری اور ملا حمیدالدین کاکوری سے اور اوسط اوآخر ملا غلام یحییٰ بہاری اور ملا احمد اللہ سندیلی سے پڑھیں، زمانہ طالب علمی سے علم تصوف کی طرف میلان خاطر تھا، متقدمین اور متاخرین حضرات صوفیہ کی کتابیں اپنے مطالعہ میں رکھتے، معاصرین میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی طرز تحریر اور ان کی تحقیقات کو بہت پسند کرتے تھے، شاہ کاظم قلندر کو بیعت اور اجازت و خلافت حضرت شاہ باسط علی قلندر الہ آبادی سے تھی، آپ سلسلۂ قلندریہ کے نہایت عظیم المرتبت صوفی اور مرتبہ قطبیت کبریٰ اور ولایت عظمیٰ کے حامل تھے، محمدالمشرب اور قطب الارشاد تھے، اس کے علاوہ بھی آپ نے دیگر صوفیہ سے اکتساب فیض کیا، "فصل مسعودیہ" میں ہے کہ شاہ کاظم قلندر نے دس سال اپنے پیرومرشد کی خدمت میں رہ کر مقامات طریقت کی تکمیل کی اور اذکار و افکار اور دعوت اسما وغیرہ حاصل کرکے اجازت و خلافت سلاسل سبعہ سے سرفراز ہوکر عارف باللہ ہوئے اور اپنے وطن میں پیرومرشد کے حکم کے موافق اقامت اختیار کرکے ایک عالم کو اپنے انوار طاعات سے منور اور افادۂ علوم دینی و معارف یقینی سے مستفیض فرمایا، شاہ کاظم قلندر مجمع السلاسل بزرگ گزرے ہیں، ان کی خانقاہ کاظمیہ، کاکوری کی تاریخ میں بلکہ اودھ میں نہایت اہم رول ادا کرتی ہے، آپ صاحب تصانیف تھے، آپ کی تصیفات میں نغمات الاسرار معروف بہ سانت رس مشہور ہے جس میں ہندی کلام حقائق و معارف پر مشتمل ہے، اس کے علاوہ اور بھی آپ کی تصنیفات ہیں، آپ کی وفات بعارضہ تپ 21 ربیع الاخر 1221ھ 62 برس کی عمر میں ہوئی، مزار کاکوری میں ایک خوبصورت گنبد میں واقع ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets