آپ احمد پور ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے اور 1927ء میں وصال کئے۔ آپ کے والد ماجد شیخ تہور علی تمام عمر لکھنو میں رہے۔ خود ایک شعر میں اپنے والد صاحب کی طرف اس طرح اشارہ کیا ہے۔
تہور علی شیخ ابرار، عابد، زاہد سدہ کرتارا،
نصیر الدین حیدر بادشاہ اودھ کے دربار میں اکثر مصاحبین ان کے شاگرد تھے۔ ان کا شمار علمائے لکھنو میں ہوتا تھا۔ آپ کا نانیہال قصبہ ’’سدھور‘‘ میں تھا۔ دوشادیاں کی تھیں۔ پہلی زوجہ بسوان ضلع سیتاپور اور دوسری قصبہ سیدن پور ضلع بارہ بنکی کی تھیں۔ آپ کا انتقال ردولی شریف میں ہوا اور وہیں مدفون ہوئے۔ آپ کو میلاد شریف پڑھنے کا شوق فطرتاً تھا۔ مولانا غلام امام شہید سے آپ کی دادھیالی قرابت تھی۔ اس لئے یہ ذوق حقیقی تھا جوآپ کو وراثت میں ملاتھا۔ آپ نے عرصہ تک بمبئی میں قیام کیا۔ بھاشا شاعری کی ابتدا آپ نے حاجی وارث علی شاہ کی حیات ہی میں کی۔ آپ کے کلام میں پدماوت کا ساکیف اور ہنس جواہر کا سا بانکپن پایا جاتا ہے، ہندی شاعری کی ابتدا آپ نے اپنے پیر و مرشد کی حیات ہی سے کی، آپ کی پہلی تصنیف مشتمل بر شجرہ بزرگان دین موسومہ ’’وارث پاؤں بیکنتھ پٹھاون‘‘ حافظ عبدالرزاق ساکن بارہ بنکی کی فرمائش سے طبع ہو چکی ہے۔ یہ تصنیف بالکل بھاشا زبان میں ہے۔ دوسری تصنیف یعنی ’’پیہم کہانی‘‘ 1330ھ میں نواب صولت جنگ کی فرمائش سے حیدر آباد دکن میں طبع ہوئی۔ ’’پیہم کہانی بھجن، ٹھمری، بسنت، ہولی اور ملاملار وغیرہ کا مجموعہ ہے ۔ یہ سارا کلام عرفان میں ڈوبا ہوا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets