امیر خسرو نےتیرہویں صدی میں جنم لیا اور ایک جہاں آباد کر لیا۔ ایک فرد کے اتنے رُوپ کہ آدمی حیرت زدہ رہ جائے۔ شاعر اور شاعر بھی ایسا کہ کبھی پہیلیوں اور کہہ مُکرنیوں میں تلاش کیجیے ، تو کبھی شادی بیاہ کے گیتوں میں اور کبھی ہندوستان میں فارسی کے سب سے بڑے شاعر کے رُوپ میں۔ موسیقار اور موسیقار بھی ایسا کہ موسیقی کے بہت سے ایسے ساز اور راگ ایجاد کیے کہ جن کے بغیر موسیقی ادھوری لگتی ہے۔ صوفی اور صوفی بھی ایسا کہ حضرت خواجہ نظام الدّین اولیاء کا مُرید قرار پایا کہ جس کے بارے میں خود خواجہ نظام الدّین اولیاء کا قول تھا کہ’’ اگر خدا مجھ سے پوچھے کہ تو میرے لیے کیا ہدیہ لایا ، تو مَیں کہوں گا خسرو۔‘‘مؤرّخ اور مؤرّخ بھی ایسا کہ نظم و نثر کی تصانیف تاریخ کا مستند ماخذ مانی گئیں۔ باپ تُرکی النّسل ، ماں ہندوستانی ، اثرات ایرانی۔ یوں تُرکی ، ایران اور ہندوستان کا حسین امتزاج شخصیت کا مزاج قرار پایا۔ زبانوں پر دسترس کا یہ عالم کہ عربی ، فارسی ، ہندی ، تُرکی ، سنسکرت ، پنجابی اور سندھی میں رواں۔ علمِ نجوم پر حاوی۔ کئی بادشاہوں کا نہ صرف زمانہ دیکھا ، بلکہ اُن کے مصاحبِ خاص بھی کہلائے۔زیر نظر کتاب میں امیر خسرو کے مختصر احوال و آثار فارسی زبان میں بیان کیے گئے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets