اپنے خواجہ کی میں جوگن بنوں گی
دلچسپ معلومات
ٹھمری بھیرویں طرز۔
اپنے خواجہ کی میں جوگن بنوں گی
پی کارن سگر می پت کھوئی
اپنی بپتا پر برسن روئی
لاگی آگ پریم کی کہ تن من دینی پھونک
آئی یاد کرشن کی کہ اٹھی کریجے ہوک
دھونڈھتی ہیں تجھے او یار ستم گر آنکھیں
زندگی میری کیے دیتی ہیں دوبھر آنکھیں
تا کجا اے ستم ایجاد جا کاری دل
وے بر بختم و بر تازہ گرفتارئی دل
اننن عمر سکھ نیند نہ آئی
اپنی بیتا پر برسن روئی
او پنچھی وا دیس کے کہ جیوپی کے تیر
کہیوں ہمری اور سے کہ اب ناہی ہے دھیر
شبِ فرقت میں نہیں سوتی ہیں دم بھر آنکھیں
نیند کی جان کو روتی ہیں برابر آنکھیں
خواب در دیدہ نیامد زدل آزارئی دل
وائے بر بختم و برتازہ گرفتاری من
بن تمرے موہے کل نہ ہوئی
اپنی بیتا پر برسن روئی
سب سکھین کے شیام ہیں اور میں دکھیا بن شیام
سب کے پی آرام ہیں اور ہمرا پی ہے رام
تیرے دیدار سے ہیں سب کی منور آنکھیں
ایک مجھ ہی کو مرے اللہ نے دیں تر آنکھیں
ہمہ مصروف طرف از پیے غمخواری دل
منم و نالۂ گریۂ دل زاری دل
سب کاپی ہمرا نہیں کوئی
اپنی بیتا پر برسن روئی
بیدردی والی ملے جن کا مضطرؔ ناؤں
من بس کر کے تج دیو اور آپر میں گاؤں
پہلے دل لے گئیں دکھلا کے فسو نگر آنکھیں
اب ملاتا نہیں اور وہ اکبرؔ آنکھیں
ثمرۂ عیش نہ بخشید وفا دارئی دل
در دل یار نہ آمد غمِ ناچاری دل
بیچ دہار موری ناؤ ڈبوئی
اپنی بتیا پر برسن روئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.