پردیسی کو لوٹ لیا ہے
میٹھی میٹھی باتیں کر کے
رخساروں میں بجلیاں بھر کے
ہونٹوں پر اک باغ کھلا کر
آنکھوں کو بد مست بنا کر
مجھ بے کس پر ظلم کیا ہے
پردیسی کو لوٹ لیا ہے
اک رہزن نے
تنِ تنہا ہوں دور وطن ہے
آنکھ سے اوجھل اپنا چمن ہے
سنگی ساتھی چھوڑ گئے ہیں
رشتے ناتے توڑ گئے ہیں
ایسا ہو کر کون جیا ہے
پردیسی کو لوٹ لیا ہے
اک رہزن نے
میخانوں سے ناواقف تھا
پیمانوں سے ناواقف تھا
ہونٹوں سے کچھ زہر ملا کر
آنکھوں سے کچھ قہر ملا کر
ساقی نے اک جام دیا ہے
پردیسی کو لوٹ لیا ہے
اک رہزن نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.