پانی جنم جنم کے دامن میں لے چھپایا
دلچسپ معلومات
چوں کہ یہ گیت ابتداً مولانا عبدالقدیر صدیقی حسرت کی شان میں آپ کی سالگرہ ۲۷ رجب ۱۳۷۱ھ کے موقع پر پڑھی گئی تھی، اس لیے اس کو منقبت میں شامل کیا گیا، آپ نے سن کر بہت پسند فرمایا اور حسبِ ذیل بند عنایت فرما کر اس کو نعت بنا دیا، جب یہ نعت پڑھی گئی تو آپ نے فرمایا کہ ’’اس نعت کی کیفیت مجھ پر تین دن سے طاری ہے" پھر تو یہ مشہور نعت ہو گئی۔ آدم کا پوت آیا حوا کا جایا آیا حوروں نے مل کے گایا، ہریالا بنا آیا اس لیے اس بند کے ساتھ اس گیت کو نعت کے عنوان میں بھی شامل کیا گیا ہے، بعد کو ہز ماسٹرس وائس والوں نے اس گیت کو عزیز احمد خان وارثی قوال کی آواز میں ریکارڈ کر کے جاری کیا جس پر انہیں پدماشری کا خطاب دیا گیا۔، یہی گیت تھوڑے سے تغیر کے ساتھ غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی کی منقبت کے طور پر آستانۂ شطاریہ میں پڑھا گیا، اسے بہاؤ الدین خاں قوال نے گایا جس کا ریکارڈ کبھی کبھار ریڈیو سیلون سے لگایا جاتا ہے، یہ گیت شیخ عبدالقادر جیلانی کی منقبت کے عنوان میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
آیا بنا آیا ہریالا بنا آیا راج دلارا بنا آیا
پانی جنم جنم کے دامن میں لے چھپایا
رحمت خدا کی لایا ہریالا بنا آیا
جو مانگنے کو آیا من کی مراد پایا
تیرا کرم خدایا ہریالا بنا آیا
تن من وار ڈالوں تیری بلا کو ٹالوں
یہ دن خدا دکھایا ہریالا بنا آیا
آنکھوں میں میری آیا من میں مرے سمایا
دل کی لگی بجھایا ہریالا بنا آیا
میں تو نظر کے ڈر سے دیکھی نہ آنکھ بھر کے
موہن مکھ پایا ہریالا بنا آیا
دیکھو وقارؔ کیسی مکھڑے پہ ہے تجلی
جگ سارا جگمگایا ہریالا بنا آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.