محبت آشنا سارے مصیبت آشنا گزرے
محبت آشنا سارے مصیبت آشنا گزرے
جو باقی ہیں ابھی ان پر خدا ہی جانے کیا گزرے
جنون رہروی مقصد سے خالی ہو نہیں سکتا
سمجھ لو اس طرف کچھ ہے جدھر سے قافلا گزرے
نہ کوئی آرزو تھی اور نہ کوئی مدعا دل میں
مگر ہم فطرتاً اک راستے سے بارہا گزرے
ابھی تو چند کانٹوں پر بہار گلستاں ٹھہری
نہیں معلوم اس کے بعد پھر کیسی فضا گزرے
اسی پر انحصارِ معنیٔ لفظ بہاراں ہے
کہ گلشن سے کبھی صرصر کبھی بادِ صبا گزرے
سفر آسان ہو جائے جو عابدؔ راہِ منزل میں
کبھی اک میکدہ آئے کبھی اک بت کدہ گزرے
- کتاب : عابد دانا پوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.