Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جس نے بنا دی بانسری

آرزو لکھنوی

جس نے بنا دی بانسری

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    جس نے بنا دی بانسری

    گیت اسی کے گائے جا

    سانس جہاں تک آئے جائے

    ایک ہی دھن بجائے جا

    ہاں مری ڈبڈبائی آنکھ

    دیکھ بندھی رہے یہ دھاک

    وہ بھی لگائے جائے آگ

    تو بھی لگی بجھائے جا

    دکھ ہے یہ دل لگی نہیں

    کھیل نہیں ہنسی نہیں

    پہلے لگاؤ کان ادھر

    پھر یہ کہو سنائے جا

    پھول میں باس پھل میں رس

    دیتا ہے جو وہ اور ہے

    آس نہ توڑ، جی نہ چھوڑ

    جتنی پیوں پلائے جا

    مٹی جہاں کی ہے وہیں

    سونپ دوں اس کو جیتے جی

    مجھ کو تو سوجھتا نہیں

    تو ہی جگہ بتائے جا

    چھینا ہے جی کا چین بھی

    اس پہ پھری ہے آنکھ بھی

    الٹے بنا ہوں لٹ کے چور

    بگڑی مری بنائے جا

    ہونٹوں پہ آئے کیا ہنسی

    جی ہے یہاں بجھا ہوا

    پلکوں تک آنسو آگئے

    اب تو نہ گد گدائے جا

    سچی جو ہے لگی کی لاگ

    اور بھڑک اٹھے گی آگ

    پاس ہوں جتنی بجلیاں

    سوچ نہ کچھ گرائے جا

    مان لی کس نے اپنی ہار

    بڑھ کے تھکن بتائے گی

    میں یونہی تڑپے جاؤں گا

    تو یونہی مسکرائے جا

    چپ ہوا تو جو آرزوؔ

    تھم گیا دوڑتا لہو

    بات تری بنی رہے

    باتیں یونہی بنائے جا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے