جس نے بنا دی بانسری
گیت اسی کے گائے جا
سانس جہاں تک آئے جائے
ایک ہی دھن بجائے جا
ہاں مری ڈبڈبائی آنکھ
دیکھ بندھی رہے یہ دھاک
وہ بھی لگائے جائے آگ
تو بھی لگی بجھائے جا
دکھ ہے یہ دل لگی نہیں
کھیل نہیں ہنسی نہیں
پہلے لگاؤ کان ادھر
پھر یہ کہو سنائے جا
پھول میں باس پھل میں رس
دیتا ہے جو وہ اور ہے
آس نہ توڑ، جی نہ چھوڑ
جتنی پیوں پلائے جا
مٹی جہاں کی ہے وہیں
سونپ دوں اس کو جیتے جی
مجھ کو تو سوجھتا نہیں
تو ہی جگہ بتائے جا
چھینا ہے جی کا چین بھی
اس پہ پھری ہے آنکھ بھی
الٹے بنا ہوں لٹ کے چور
بگڑی مری بنائے جا
ہونٹوں پہ آئے کیا ہنسی
جی ہے یہاں بجھا ہوا
پلکوں تک آنسو آگئے
اب تو نہ گد گدائے جا
سچی جو ہے لگی کی لاگ
اور بھڑک اٹھے گی آگ
پاس ہوں جتنی بجلیاں
سوچ نہ کچھ گرائے جا
مان لی کس نے اپنی ہار
بڑھ کے تھکن بتائے گی
میں یونہی تڑپے جاؤں گا
تو یونہی مسکرائے جا
چپ ہوا تو جو آرزوؔ
تھم گیا دوڑتا لہو
بات تری بنی رہے
باتیں یونہی بنائے جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.