سوزِ غم یوں برق در آغوش ہے دل کے لئے
سوزِ غم یوں برق در آغوش ہے دل کے لئے
ہو مسافر جس طرح بیتاب منزل کے لئے
کلکِ قدرت نے ازل ہی سے دیا رنگ دوام
دل بنا غم کے لیے اور غم بنا دل کے لئے
اے خوشا جوشِ جنوں گلزار دنیا ہو گئی
پاؤں میں زنجیر ڈالی سازِ محفل کے لئے
دیدنی ہیں دستِ قدرت کی عنایت پاشیاں
اتنے سامانِ طرب اک نقشِ باطل کے لئے
عقل سودا بن کے چاہے جس کے بھی سر میں رہے
عشق تو پیدا ہوا دانش گہِ دل کے لئے
منزلیں خود چومتی ہیں اس کے مجنوں کے قدم
اور دنیا ہے کہ سر گرداں ہے منزل کے لئے
جلوۂ رنگیں تو پردہ ہے حجابِ ناز کا
لوگ کیوں مجنوں بنے پھرتے ہیں محمل کے لئے
سانس بھی خارِ خلش زا بن کے چبھتی ہے حمیدؔ
اک بلائے جاں محبت ہوگئی دل کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.