خود اپنے جلوے ہیں جو تصور میں حسن بن بن کے آرہے ہیں
خود اپنے جلوے ہیں جو تصور میں حسن بن بن کے آرہے ہیں
وہ جگہ تھے ابھی وہیں ہیں نہ آرہے ہیں نہ جارہے ہیں
فریب جلوہ فریب مستی فریب کل کائنات ہستی
تری محبت کے واسطے سے فریب دانستہ کھارہے ہیں
سنبھل کے اے رہرو محبت قدم نہ بہکے نظر نہ بھٹکے
فریب منزل لئے ہزاروں مقام رستے میں آرہے ہیں
ہزاروں پردے پڑے ہوئے ہیں مگر تجلی کا ہے یہ عالم
کہ جیسے پردہ کوئی نہیں ہے وہ سامنے مسکرارہے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 275)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.