خیال اس روئے تاباں کا ر ہے گا روبرو برسوں
خیال اس روئے تاباں کا ر ہے گا روبرو برسوں
اسی کی یاد سے ہوتی رہےگی گفتگو برسوں
نہیں آسان ہے درمان زخمِ دل ارے ناداں
مرے زخموں سےروئے گی لپٹ کر آرزو برسوں
جنوں کی تند سامانی ابھی تک یاد ہے مجھ کو
کیا ہے دامن صد چاک پر میں نے رفو برسوں
تسلی کا کوئی پہلو نظر آتا نہیں مجھ کو
یوں ہی رویا کریں گے زخمِ دل میرے لہو برسوں
بھلا دوں میں تجھے مجھ سے یہ ہر گز ہو نہیں سکتا
رہا ہے اور رہے گا روبرو آنکھوں کے تو برسوں
سنائیں گے نہ ہرگز واقعاتِ وصل دنیا کو
کبھی ہوگی نہ ہم سے گفتگو کی گفتگو برسوں
ہمیں زنداں سے سوئے دشت لےچل اے جنونِ دل
سنا ہے ہم نے زنجیروں کے منہ سے ذکر ہو برسوں
بنارس کی صباحت دب گئی تیری ملاحت سے
جو وقتِ شام ہم نے تجھ میں دیکھی لکھنؤ برسوں
شفقؔ رنگینیاں تیری نہ بھولے ہیں نہ بھولیں گے
پسِ مردہ کریں گے دوست تیری گفتگو برسوں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 183)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.