دیکھیے الٹیں وہ نقاب رخِ زیبا کب تک
دیکھیے الٹیں وہ نقاب رخِ زیبا کب تک
چشمِ مشتاق کی بر آئے تمنا کب تک
زندگی ہے تو مزا وصل کا لوٹیں گے کبھی
اپنے عاشق سے کریں گے وہ کنارا کب تک
فرقت یار میں کرتا ہوں یہ خالق سے دعا
رہے مہجور یہ بندہ ترا مولا کب تک
چین پایا نہ کبھی ہم نے تہہ چرخ کہن
دیکھیے رہتا ہے ہم سے اسے کینہ کب تک
تب فرقت سے رواں رہتے ہیں ہر دم آنسو
دیکھو تھمتا ہے اشک کا دریا کب تک
اب تو اس عاشقی و عشق کو میرا ہے سلام
دوستو خلق خدا میں ہوں رسوا کب تک
ایک زمانہ ہے خریدار مرے یوسف کا
دیکھیے ہوتا ہے طے حسن کا سودا کب تک
فرقت یار میں مر جائیں گلا کاٹ کے ہم
ملک الموت کا دیکھا کریں رستہ کب تک
قاصدا منتظر یار ہوں ہونٹوں پہ ہے دم
سچ بتا آئے گا وہ رشک مسیحا کب تک
جاں بلب آرزوئے وصل میں عاشق ہے ترا
اے مرے عہد شکن وعدۂ فردا کب تک
روز و شب رہتی ہے رحیمؔ یہ الجھن
اس کی زلفوں کا رہے دیکھیے سودا کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.