کس جائے کس مقام تو ائے جلوہ گر نہیں
کس جائے کس مقام تو ائے جلوہ گر نہیں
جو کورِ چشم ہیں انہیں آتا نظر نہیں
میں داغ دل پہ کھاتا ہوں تم کو خبر نہیں
شاید مرے نصیب میں گل ہیں ثمر نہیں
کوچہ میں اس کے بھینچوں میں کس طرح صبا
ضیف فراق یار میں جان و جگر نہیں
وہ جاں بلب ہوں میں کسی قاتل کی ہجر میں
سینہ میں دم تو پہلو میں دل اورجگر نہیں
میں مست چشم ناز ہوں تیرا ہے ساقیا
ہے کیا ضرور بادۂ و ساغر اگر نہیں
مامور تیرے عشق کا رکھتے ہیں دل میں ہم
وہ گھر ہی بے نشان ہے جس میں وہ نہیں
ہر ضرب کی ہے روک زمانہ میں کچھ نہ کچھ
لیکن تمہاری تیغ نگہ کی سپر نہیں
ہم ڈھونڈتے ہیں ان کو جہاں میں ادھر ادھر
ملتا نشان یار مثال کمر نہیں
اڑا اڑا کے اپنے آپ کو تجھ پر کروں نثار
مجبور اس سے ہوں کہ میرے بال و پر نہیں
آمد ہے اے صبا کسی گل رو کی باغ میں
عشاق کے ہجوم سے جو رہگذر نہیں
مزہ بہت ہے ان کو جو ہیں صاحب کمال
میں اس سے ہوں پرے کہ کچھ آتا نظر نہیں
رکھتی ہے سیر مجھ کو قناعت جو مجھ میں ہے
مفلس ہوں پر کسی سے میں خواہان زر نہیں
پہنچو گے کیسے منزل مقصود کو رحیمؔ
کچھ بھی تمہارے پاس تو زادِ سفر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.