نہیں بعدِ فنا کوئی کسی کی یادگاروں میں
نہیں بعدِ فنا کوئی کسی کی یادگاروں میں
اسی کی بے کسی رہتی ہے اس کے غمگساروں میں
دماغ ان کا غرور حسن سے ہے عرش اعلیٰ پر
بھلا کب آکے بیٹھیں گے وہ ہم سے خاکساروں میں
تری تیغ نگہ کیا ڈھونڈتی پھرتی ہے مقتل میں
ستمگر کیا دھرا ہے دیکھ لے آفت کے ماروں میں
کیا ہے قتل جرم عاشقی میں آپ نے ہم کو
ہوئے ہیں آپ پھر ناحق ہمارے سوگواروں میں
مرے آغوش میں آنا تمہیں دم بھر کو آفت ہے
چمن میں کیا نہیں دیکھا ہمیشہ گل کو خاروں میں
رسائی ہو تو کیوں کر ہو ہماری بزم جاناں میں
جو دشمن ہیں ہمارے ہیں وہ ان کے دوستداروں میں
جدائی میں کسی کی کروٹیں لیتا ہے تو ہر دم
تجھے بھی اے فلک ہم جانتے ہیں بے قراروں میں
بچانا اے فلک ان سے تو اپنے خرمن مہ کو
بلا کی آگ ہے ان آہ و نالوں کے شراروں میں
رہا کرتا ہے میرا تذکرہ فرہاد و مجنوں میں
سمجھاتا تو کیا ہے میں بھی ہوں ان نامداروں میں
سمجھنا عاشق و معشوق کی باتوں کا مشکل ہے
نکلتا ہے زباں کا کام آنکھوں کے اشاروں میں
حسینان جہاں میں اس طرح پر فوق ہے اس کو
کہ آتا ہے نظر جیسے فلک پر چاند تاروں میں
نہ عداوت میکشی کی ہے نہ رغبت زہد و تقویٰ سے
شمار اپنا نہ رندوں میں نہ ہے پرہیزگاروں میں
مرے قاتل نے مقتل میں جو شمشیر ادا کھینچی
قضا بولی کہ میں بھی ہوں قدیمی جانبازوں میں
ادھر دل لوٹتا ہے اس طرف بجلی تڑپتی ہے
الہٰی خیر ہو بحث آ پڑی ہے دو بیقراروں میں
شب فرقت میں مرا نالہ صداے صورتھا رحیمؔ
زمین جنش میں آئے مردے اٹھ بیٹھے مزاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.