Font by Mehr Nastaliq Web

نہیں بعد فنا کوئی کسی کی یاد گاروں میں

عبدالرحیم کنج پوری

نہیں بعد فنا کوئی کسی کی یاد گاروں میں

عبدالرحیم کنج پوری

MORE BYعبدالرحیم کنج پوری

    نہیں بعد فنا کوئی کسی کی یاد گاروں میں

    اسی کی بے کسی رہتی ہے اس کے غمگساروں میں

    دماغ ان کا غرور حسن سے ہے عرش اعلیٰ پر

    بھلا کب آکے بیٹھیں گے وہ ہم سے خاک ساروں میں

    تری تیغ نگہ کیا ڈھونڈھتی پھرتی ہے مقتل میں

    ستم گر کیا دھرا ہے دیکھ لے آفت کے ماروں میں

    کیا ہے قتل جرم عاشقی میں آپ نے ہم کو

    ہوئے ہیں آپ پھر ناحق ہمارے سوگواروں میں

    مرے آغوش میں آنا تمہیں دم بھر کو آفت ہے

    چمن میں کیا نہیں دیکھا ہمیشہ گل کو خاروں میں

    رسائی ہو تو کیوں کر ہو ہماری بزم جاناں میں

    جو دشمن ہیں ہمارے ہیں وہ ان کے دوستداروں میں

    جدائی میں کسی کی کروٹیں لیتا ہے تو ہر دم

    تجھے بھی اے فلک ہم جانتے ہیں بے قراروں میں

    بچانا اے فلک ان سے تو اپنے خرمن مہ کو

    بلا کی آگ ہے ان آہ و نالوں کے شراروں میں

    رہا کرتا ہے میرا تذکرہ فرہاد و مجنوں میں

    سمجھاتا تو کیا ہے میں بھی ہوں ان نامداروں میں

    سمجھنا عاشق و معشوق کی باتوں کا مشکل ہے

    نکلتا ہے زباں کا کام آنکھوں کے اشاروں میں

    حسینان جہاں میں اس طرح پر فوق ہے اس کو

    کہ آتا ہے نظر جیسے فلک پر چاند تاروں میں

    نہ عداوت میکشی کی ہے نہ رغبت زہد و تقویٰ سے

    شمار اپنا نہ رندوں میں نہ ہے پرہیزگاروں میں

    مرے قاتل نے مقتل میں جو شمشیر ادا کھینچی

    قضا بولی کہ میں بھی ہوں قدیمی جاں بازوں میں

    ادھر دل لوٹتا ہے اس طرف بجلی تڑپتی ہے

    الٰہی خیر ہو بحث آ پڑی ہے دو بے قراروں میں

    شب فرقت میں مرا نالہ صداے صور تھا رحیمؔ

    زمیں جنبش میں آئے مردے اٹھ بیٹھے مزاروں میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے