دل لگی کی کوئی شکل اے دلِ ناشاد رہے
دل لگی کی کوئی شکل اے دلِ ناشاد رہے
زیرِ لب نالہ رہے ہونٹوں پہ فریاد رہے
یاد و ارمان رہے یا نالہ و فریاد رہے
یا الہٰی دل ویران مرا آباد رہے
عشق جب سے کہ تری زلف معنبر کا ہوا
یوں ہی ہم نگہت گل کی طرح برباد رہے
دم میں نکلے گا مرا دم نہ ہو بیدم اتنا
دم ذرا رو کے ہوئے خنجر جلا د رہے
رحم آئے نہ اسے خوب ہے حسرت نکلے
منہ پہ گر وقت ذبح دامن جلاد رہے
اب وہ دل ہی نہیں جس سے کہ پریشانی ہو
زلف مشکیں صنم کیسی ہی برباد رہے
عاشقوں میں مجھے رحیمؔ وہ سلیمانی ہے
سیکڑوں بزمِ تصور میں پر بزاد رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.