وہ آنکھ کیا ہے جس کو تری جستجو نہ ہو
وہ آنکھ کیا ہے جس کو تری جستجو نہ ہو
وہ دل ہی کیا ہے جس میں تری آرزو نہ ہو
ذرہ وہ خاک ہے نہ ہو جس میں ضیائے مہر
گل ہے وہ خار جس میں ترا رنگ و بو نہ ہو
تیرِ نظر کے واسطے پیدا ہوا ہے دل
تیری چھری نہ ہو تو ہمارا گلو نہ ہو
کرتے ہیں جان نذرِ تجلی حسن ہم
اندھیر ہے جو قبر میں وہ ماہرو نہ ہو
وہ کور چشم ہیں کہ جنہیں سوجھتا نہیں
جلوہ نمائی ہو یہ تیری اور تو نہ ہو
رحمت پہ مجھ کو ناز ہے زاہد کو زہد پر
ممکن نہیں کہ حشر میں پھر دو بدو نہ ہو
اللہ رے نماز شہیدانِ ناز کی
جب تک کہ خون دل نہ ہو کامل وضو نہ ہو
تارِ نگاۂ لطف تیرا ہو تو دیر کیا
کہتا ہے کون چاکِ جگر کار فو نہ ہو
دل میں نہ اور کچھ ہو تری یاد کے سوا
لب پر سوائے ذکر کوئی گفتگو نہ ہو
مرمر کے اس کا وعدۂ فردا بھی آ گیا
ڈھا دیں گے حشر آج اگر رو برو نہ ہو
تیرا ہی دلفگار ہے تیرا ہی جاں نثار
بیدلؔ کو کس طرح سے تری آرزو نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.