جھلک دیکھی ہے اس نے کس حسیں کی
جھلک دیکھی ہے اس نے کس حسیں کی
تجلی دل میں ہے ماۂ مبیں کی
صفت کیا لکھ سکیں گردوں نشیں کی
کہاں یہ تاب ہے اہلِ زمیں کی
ہوا ہے محو جلوہ اک زمانہ
یہ شوخی ہے کسی پردہ نشیں کی
تری صورت پہ کہتے ہیں نظر باز
بھلا کیا بات صورت آفریں کی
درِ جاناں پہ سجدے ہو رہے ہیں
بلائیں لے رہا ہوں میں جبیں کی
قیامت تک نہ بھولوں گا اسے میں
جمی ہے دل میں ایسی دل نشیں کی
کسی کے عشق میں مجنوں ہوا ہوں
نہیں مجھ کو خبر دنیا و دیں کی
تری فرقت میں سرگرداں فلک ہے
تعاقب میں ترے گردش زمیں کی
دم آخر نظر آئیں وہ بیدلؔ
تمنا ہے یہی جانِ حزیں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.