جب تجلی طور پر اک بار ہو کر رہ گئی
جب تجلی طور پر اک بار ہو کر رہ گئی
حسرتِ دیدار بھی دیدار ہو کر رہ گئی
دل سے جاتا ہی نہیں تیری تمنا کا خیال
تیری الفت تو گلے کا ہار ہو کر رہ گئی
پھوٹک ڈالا کیوں نہ آۂ آتشیں نے جان کو
کیوں شبِ ہجراں یہ آتش بار ہو کر رہ گئی
دیکھنا کچھ کھیل ہے کیا جلوۂ معشوق کا
خود تجلی سامنے دیوار ہو کر رہ گئی
غیر نے کیا کہہ دیا وہ لن ترانی کیا ہوئی
چلتے چلتے کیوں زباں بیکار ہو کر رہ گئی
آرزو ہم کو کرم کی عمر بھر کے واسطے
وہ عنایت کیا اگر اک بار ہو کر رہ گئی
کب سرِ بالیں وہ آئے دیکھنے بیمار کو
جب نگاۂ واپسیں بیکار ہو کر رہ گئی
عیش کے وہ دن کہاں وہ چین کی راتیں کہاں
دل میں یاد وصل بھی آزار ہو کر رہ گئی
کام کا بننا بگڑنا سب اسی کے ہاتھ ہے
ہم نے جو تدبیر کی بیکار ہو کر رہ گئی
دل لگی سمجھے تھے بیدلؔ ہم کسی کی چاہ کو
چھیڑ یہ تو جان کا آزار ہو کر رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.