Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب تجلی طور پر اک بار ہو کر رہ گئی

عبداللہ بیدلؔ

جب تجلی طور پر اک بار ہو کر رہ گئی

عبداللہ بیدلؔ

MORE BYعبداللہ بیدلؔ

    جب تجلی طور پر اک بار ہو کر رہ گئی

    حسرتِ دیدار بھی دیدار ہو کر رہ گئی

    دل سے جاتا ہی نہیں تیری تمنا کا خیال

    تیری الفت تو گلے کا ہار ہو کر رہ گئی

    پھوٹک ڈالا کیوں نہ آۂ آتشیں نے جان کو

    کیوں شبِ ہجراں یہ آتش بار ہو کر رہ گئی

    دیکھنا کچھ کھیل ہے کیا جلوۂ معشوق کا

    خود تجلی سامنے دیوار ہو کر رہ گئی

    غیر نے کیا کہہ دیا وہ لن ترانی کیا ہوئی

    چلتے چلتے کیوں زباں بیکار ہو کر رہ گئی

    آرزو ہم کو کرم کی عمر بھر کے واسطے

    وہ عنایت کیا اگر اک بار ہو کر رہ گئی

    کب سرِ بالیں وہ آئے دیکھنے بیمار کو

    جب نگاۂ واپسیں بیکار ہو کر رہ گئی

    عیش کے وہ دن کہاں وہ چین کی راتیں کہاں

    دل میں یاد وصل بھی آزار ہو کر رہ گئی

    کام کا بننا بگڑنا سب اسی کے ہاتھ ہے

    ہم نے جو تدبیر کی بیکار ہو کر رہ گئی

    دل لگی سمجھے تھے بیدلؔ ہم کسی کی چاہ کو

    چھیڑ یہ تو جان کا آزار ہو کر رہ گئی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے