ہوگئی قابو سے باہر کیا طبیعت دیکھ کر
ہوگئی قابو سے باہر کیا طبیعت دیکھ کر
ہوگیا کیا دل کو یارب اچھی صورت دیکھ کر
ان کا دل بھر آیا میرے دل کی حسرت دیکھ کر
وہ بھی گرویدہ ہوئے میری محبت دیکھ کر
حشر کا فتنہ تو دیکھا تیرا قامت دیکھ کر
اور کیا آئے نظر دیکھیں قیامت دیکھ کر
حسنِ یوسف خواب ہی میں دشمن جاں ہوگیا
اے زلیخا آفتیں آئیں گی صورت دیکھ کر
آہ عاشق کا اثر کچھ بھی نہ ہو ممکن نہیں
دامنِ گل چاک ہے بلبل کی وحشت دیکھ کر
لطف ملنے کا یہ ہے اُن کی نظر ملتی رہے
دل کا منشا تاڑ لیتا ہوں میں صورت دیکھ کر
دل ہے پہلو میں ہمارے دل کے اندر جان ہے
اے فلک دینا ہمیں تورنج فرقت دیکھ کر
ہو ہی جاتا ہے تصدق حسن کے جلوہ پہ دل
آ ہی جاتی ہے طبیعت اچھی صورت دیکھ کر
دیر کیا تھی جوش پر دریائے رحمت آ گیا
ہو گیا اس کا کرم اشکِ ندامت دیکھ کر
لن ترانی کا وہ قصہ طور کی اک بات تھی
آرزو دیدار کی نکلی ہے جنت دیکھ کر
زلفِ پیچاں کی محبت ہے سیہ بختی کے ساتھ
سایہ مجھ سے بھاگتا ہے میری وحشت دیکھ کر
آئے تھے بہرِ عیادت پھیر کر منہ چل دیئے
کیا خدا جانے وہ سمجھے میری حالت دیکھ کر
سر میرا ہوتے ہی خم شمشیر اس نے روک لی
اور تڑپایا مجھے شوقِ شہادت دیکھ کر
کیوں بگڑتے ہو لگاوٹ کا تمہاری ہے قصور
اک تمنا ہم نے کہہ دی تھی طبیعت دیکھ کر
فاتحہ پڑھنے میں دیکھو پاسِ رسوائی رہے
آنکھ سے آنسو نہ ٹپکے میری تربت دیکھ کر
خاک لطفِ زندگی ہے جب تمنا مٹ گئی
کیجیے گا آپ بیدلؔ ترک الفت دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.