لگا دی تو نے کیا سوزِ جگر آگ
لگا دی تو نے کیا سوزِ جگر آگ
رہی سینہ میں میرے عمر بھر آگ
نکلتا ہے دہواں ہر موئے تن سے
سراپا بن گیے جان و جگر آگ
کہاں ہے عاشقوں کے دل کی گرمی
یہ مانا ہم نے ہے نار سقر آگ
وہی دل کی تپش ہے وصل میں بھی
بجھائے سے نہیں بجھتی مگر آگ
لب جاں بخش کا بھی ہو تبسم
لگا دے گی کہیں برق نظر آگ
اتارو تم نہ مجھ پر شب کا غصہ
نہ بن جائے کہیں رنگِ سحر آگ
دھنواں بن کر نہیں نکلی جگر سے
لیے جاتی ہے یہ آہ سحر آگ
جلا کر دل کو کردیتی ہے کندن
یہ گرمی عشق کی ہے بے ضرر آگ
پیاز مزم بھی ہم نے ڈگڈگا کر
محبت کی نہیں بجھتی مگر آگ
لگی ہے یہ تو بیدلؔ کے جگر کی
بجھے گی تجھ سے کیا اے چشم تر آگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.