سوزش الفت سے دل ہے برق مضطر آج کل
سوزش الفت سے دل ہے برق مضطر آج کل
ہیں مثال ابر باراں دیدۂ تر آج کل
بس گیا نظروں میں میری حق کا دلبر آج کل
بڑھ گیا میرا زلیخا سے مقدر آج کل
شوق طیبہ میں دل شیدا ہے مضطر آج کل
مجھ کو آتا ہی نہیں ہے چین دم بھر آج کل
ابر باراں تو جو بر سے تو برسنا دیکھ کر
جوش پر آئے ہوئے ہیں دیدۂ تر آج کل
میں بہارِ عشق حضرت سے ہوا ہوں اب نہال
بار آور ہو گیا پروان چڑھ کر آج کل
کشتیٔ دل میں بھری ہے میرے حب احمدی
اس پہ قرباں ہیں ہزاروں خوان گوہر آج کل
ہجر کے شکوؤں کی جادل میں ہے اب شکر وصال
اک برات عاشقاں ہے غم کا دفتر آج کل
خواب میں بھی آپ تو تکلیف فرماتے نہیں
نیند آئے کس طرح پھر بندہ پرور آج کل
کیا کسی سے سن لی اس نے سنگ اسود کی صفت
مر رہا ہے رشک سے کیوں سنگ مر مر آج کل
میرے دل کی بڑھ گئی کچھ قدر بیدلؔ ان دنوں
اس کے گاہک ہو گئے ہیں حق کے دلبر آج کل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.