اگر راہِ وفا میں ہوتی رہبر بیخودی اپنی
اگر راہِ وفا میں ہوتی رہبر بیخودی اپنی
تو منزل آگے بڑھ کر راہ خود ہی دیکھتی اپنی
نہ گلشن سے نہ صحرا سے ہے کچھ دل بستگی اپنی
نہ جانے کون سی منزل پہ ہے دیوانگی اپنی
شبِ غم ماہ وانجم سے نہیں دل بستگی اپنی
چمک جو دل میں ہوتی ہے وہی ہے چاندنی اپنی
ادب سے پائے انساں پر کئے سجدے فرشتوں نے
حقیقت کاش خود محسوس کرتا آدمی اپنی
وہاں اہلِ خرد کے پاؤں جاتے ڈگمگاتے ہیں
میں جس منزل پہ کھو آیا خودی وبیخود اپنی
ہر اک در پر ہے سر اپنا ہر اک ذرہ پہ سجدہ ہے
نرالی ہے زمانہ بھر سے رسمِ بندگی اپنی
شگفتہ ہو نہیں سکتا قفس میں یہ دل غمگیں
چمن میں چھوڑ آیا ہوں بہارِ زندگی اپنی
نظامِ عشق کو برہم کیا ہے حسنِ رنگیں نے
کبھی آئینہ میں دیکھو یہ ادائے دل کشی اپنی
نہ اب قصہ ہے الفت کا نہ اب ہے ہجر کا شکوہ
سرِ محفل زباں روکے ہوئے ہے خامُشی اپنی
غمِ جاناں کا سوزِ دل کا عنواں اور ہوجاتا
خوشی بھی کچھ اگر ہوتی شریکِ زندگی اپنی
زمانہ چل رہا ہے آج لفظی شان وشوکت پر
نگاہوں میں جچے گی کیا کسی کے سادگی اپنی
جفائیں تم کرو اور ہم رہیں قائم وفاؤں پر
تمہیں تڑپانا راس آئے ہمیں بیچارگی اپنی
جنہوں نے اپنی ہستی کو مٹایا راہِ الفت میں
انہیں کے نقشِ پا پر کاش گزرے زندگی اپنی
یہی حسرت ہے دل کی اور یہی ہے آرزو اخترؔ
بوقتِ مرگ ساتھ ایماں کے گزرے زندگی اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.