Font by Mehr Nastaliq Web

چشمِ نظارہ سوز سے دیکھ نہ دیکھ ادھر نہ دیکھ

اخترؔ نگینوی

چشمِ نظارہ سوز سے دیکھ نہ دیکھ ادھر نہ دیکھ

اخترؔ نگینوی

MORE BYاخترؔ نگینوی

    چشمِ نظارہ سوز سے دیکھ نہ دیکھ ادھر نہ دیکھ

    میں تجھے دیکھتا رہوں تو مجھے فتنہ گر نہ دیکھ

    سامنے رکھ کے آئینہ آئنے میں نظر نہ دیکھ

    اپنے دل و جگر کو دیکھ مرے دل و جگر نہ دیکھ

    دیکھ کے اپنے آپ کو دیکھ ادھر ادھر نہ دیکھ

    دیکھ رہے ہیں جو تجھے ان کی لگے نظر نہ دیکھ

    میرے جنوں کی دیکھ لے طول طویل داستاں

    قیس کا اک برائے نام قصہ مختصر نہ دیکھ

    کچھ تو رہے مقابلہ زلفِ درازِ یار کا

    شامِ شبِ فراق ابھی دیکھ رخِ سحر نہ دیکھ

    ہو گئی فرصتِ نگاہ کی ہے جو زحمتِ نگاہ

    اپنی نظر سمجھ مرا جگر جگر نہ دیکھ

    دل میں اور آئنے میں ہے صاف ہر ایک امتیاز

    تجھ سے کوئی یہ کیا کہے دیکھ کدھر کدھر نہ دیکھ

    فیض رساں نہ ہوا اگر کوئی ہو فیض یاب کیا

    تابشِ آفتاب دیکھ روشنی قمر نہ دیکھ

    خواہش محوِ دید ہے دید میں منہمک رہے

    حکم ہے رعبِ حسن کا بھول کے بھی ادھر نہ دیکھ

    قبرِ شہید بیکسی اس کو سمجھ لے ہے وہی

    شمع کبھی بھی اشک بار جس کے مزار پر نہ دیکھ

    رہروِ راہِ معرفت ہے یہ صراطِ مستقیم

    شوق سے تو قدم اٹھا کچھ بھی ادھر ادھر نہ دیکھ

    مفت بھی اس شراب کو پی کے نہ ہو گناہ گار

    جس میں کوئی نہ کیف ہو جس میں کوئی اثر نہ دیکھ

    اصلیتِ فروغِ ماہ پیشِ ضیائے مہر کیا

    لے کے چراغ شام کو روشنی سحر نہ دیکھ

    تیرا کدھر خیال ہے منتظرِ جمالِ یار

    اپنے ہی دل میں دیکھ لے جانبِ بام و در نہ دیکھ

    منتظرِ نگاہِ لطف ہے ترا اخترؔ حزیں

    یہ تجھے اختیار ہے دیکھ لے یا ادھر نہ دیکھ

    مأخذ :
    • کتاب : انوار اختر (Pg. 132)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے