شاد و محزوں نہیں مجھ سا بھی کوئی آپ ہی آپ
شاد و محزوں نہیں مجھ سا بھی کوئی آپ ہی آپ
آپ ہی آپ خوشی رنجِ دلی آپ ہی آپ
آتشِ عشق کی دیکھی ہے عجب کیفیت
آپ ہی آپ لگی بجھ نہ سکی آپ ہی آپ
لاکھ تدبیر سے بھی دل نہیں ہوتا بشاش
جب کبھی آئی تو آئی ہے ہنسی آپ ہی آپ
ہمنشیں! تجھ کو دکھا دیں گے جو قسمت ہے رسا
ایک دن نکلیں گے ارمانِ دلی آپ ہی آپ
آپ ہی آپ کھلے گا نہ مرا غنچۂ دل
کھلتے دیکھی نہیں گلشن میں کلی آپ ہی آپ
شیخ صاحب کی تواضع بھی کیا کرتے ہیں
کبھی اے پیر مغاں ہم نے نہ پی آپ ہی آپ
کیا ہے غصے کا سبب کچھ تو کہو وجہ عتاب
آج کیوں ہوتی ہے ہم پر خفگی آپ ہی آپ
خاص انداز اسے کہتے ہیں معشوقوں کا
روٹھ جاتے ہیں وہ عاشق سے کبھی آپ ہی آپ
دشمنوں سے نہ علاقہ ہے نہ مطلب نہ غرض
ہیں وہ کیوں در پئے آزار دہی آپ ہی آپ
سچ کہا! تم کو ستانے سے کسی کے کیا کام
ہے ہمیں خواہشِ ایذا طلبی آپ ہی آپ
اپنے گیسو کو بھی دیکھا! کہ یو ں ہی کہتے ہو
ہوگئی ہے تجھے شوریدہ سری آپ ہی آپ
خود بخود پار کلیجے کے ہوئی تیری نگاہ
کر گئی کام یہ برچھی کی انی آپ ہی آپ
ہوگئی دیر شبِ وعدہ جو آنے میں ترے
دل سے ہنس بول لیے چار گھڑی آپ ہی آپ
اب تو کرتے ہیں بہت دور کی باتیں اخترؔ
دیکھیے! بن گیے حضرت یہ ولی آپ ہی آپ
- کتاب : انوار اختر (Pg. 49)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.