Font by Mehr Nastaliq Web

ادا سے دیکھتے ہیں مسکرا کر

اخترؔ نگینوی

ادا سے دیکھتے ہیں مسکرا کر

اخترؔ نگینوی

MORE BYاخترؔ نگینوی

    ادا سے دیکھتے ہیں مسکرا کر

    لگاتے ہیں وہ تیر آنکھیں ملا کر

    گرا غش کھا کے کوئی بے تحاشا

    کوئی جھٹ چھپ گیا جلوہ دکھا کر

    بہت پچھتائے او بیدرد تجھ کو

    ہم اپنے غم کا افسانہ سنا کر

    لیے جاتا ہے تو وحشت کی اے دل

    مجھے چھوڑے گا دیوانہ بنا کر

    نہیں سامانِ دلچسپی وہاں کچھ

    کرے گا کیا کوئی جنت میں جا کر

    پڑا رہنے بھی دے اے درد فرقت

    بٹھا دیتا ہے کیوں مجھ کو اٹھا کر

    شبِ وعدہ تم آئے غیر کے ساتھ

    یہ لائے خوب پنچھالہ لگا کر

    سنوں تو میں بھی آخر کیا ہے مطلب

    مرے پہلو میں کیوں بیٹھے ہو آکر

    ذرا لے پڑھ کے اے دستِ تمنا

    وہ جاتا ہے کوئی دامن چھڑا کر

    نہ چھیڑیں آپ انہیں اے حضرت دل

    ابھی بیٹھے ہیں وہ فتنے اٹھا کر

    لیا پہلو سے دل خلوت میں مل کے

    ہمیں لوٹا اکیلا تم نے پا کر

    ترے دل کی کدورت مجھ کو ظالم

    رہے گی خاک میں اک دن ملا کر

    ہوائے شوق یہ کہتی ہے مجھ سے

    وہاں کمبخت اڑ جا پر لگا کر

    رہے گا تیر تیرا جان کے ساتھ

    کہ رکھتا ہوں کلیجے سے لگا کر

    کسی کی بے وفائی سے غرض کیا

    ہر اک حالت میں اخترؔ تو وفا کر

    مأخذ :
    • کتاب : انوار اختر (Pg. 61)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے