ہو گیا اپنی خبر سے بے خبر تیرے بغیر
ہو گیا اپنی خبر سے بے خبر تیرے بغیر
رہ گیا بن کر تحیر کی نظر تیرے بغیر
یوں جنونِ بیخودی ہے پردہ در تیرے بغیر
ہیں تمام اجزائے ہستی منتشر تیرے بغیر
مضطر و بیتاب تھے ہم کس قدر تیرے بغیر
کروٹیں بدلا کیے شام و سحر تیرے بغیر
تو نظر آ جائے تو سب کچھ نظر آ جائے گا
اٹھ نہیں سکتے حجاباتِ نظر تیرے بغیر
صرف اپنے جیب و داماں پر نہیں کچھ انحصار
چاک کر ڈالوں گریبان سحر تیرے بغیر
لطف جب تھا تو تڑپنے کا تماشا دیکھتا
کچھ مزا دیتا نہیں دردِ جگر تیرے بغیر
تیرگیٔ شام ہے چاروں طرف چھائی ہوئی
ظلمتِ شب ہے مجھے نورِ سحر تیرے بغیر
جب نہ دیکھا تجھ کو دیکھی کچھ نہ بزم کائنات
ہے تہی اپنا یہ دامانِ نظر تیرے بغیر
دیر میں ڈھونڈھا تجھے کعبے میں کی تیری تلاش
مجھ کو پھرنا پڑ رہا ہے در بدر تیرے بغیر
دونوں عالم کو بھلایا دل سے تیری یاد میں
بے خبر وہ ہوں نہیں کچھ بھی خبر تیرے بغیر
دیکھتا پیہم تجھی کو تجھ پہ رہتی یہ نگاہ
ہوگئی بیکار الفت کی نظر تیرے بغیر
کشمکش میں جان ہے او آنے والے آ بھی جا
ہو نہیں سکتا یہ قصہ مختصر تیرے بغیر
تیرے ہی دم سے رہا آباد صحرائے جنوں
وہ ہے ویراں اخترؔ شوریدہ سر تیرے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.