دیر ہو یا کعبہ لٹ جاتے ہیں ہم
دیر ہو یا کعبہ لٹ جاتے ہیں ہم
دل جہاں جاتے ہیں رکھواتے ہیں ہم
دیکھ ڈالا یہ جہاں اچھی طرح
اس جہاں کی سیر کو جاتے ہیں ہم
ابر کے دن جام خالی دیکھ کر
چشمِ تر میں اشک بھر لاتے ہیں ہم
جاؤ یہ الفت جتاؤ غیر سے
ایسی باتوں میں کہیں آتے ہیں ہم
رفتہ رفتہ یہ بھی کیا چھوڑے گا ساتھ
درد دِل میں کچھ کمی پاتے ہیں ہم
کچھ نہ سمجھے شوق پامالی میں تم
قبر کس بے کس کی ٹھکراتے ہیں ہم
بانٹ دیں گے سب وہ اہلِ حشر میں
حسرتیں جتنی لیے جاتے ہیں ہم
کیا خبر ہے کہ گھڑی کے واسطے
ترکِ الفت کی قسم کھاتے ہیں ہم
ہے تماشا عاشقوں کی زندگی
روز مرتے روز جی جاتے ہیں ہم
دیکھیے ملتا ہے دل یا جھڑکیاں
اس کے آگے ہات پھیلاتے ہیں ہم
اور بھی چمکے گا اخترؔ اپنا نام
داغ کے شاگر دکھلاتے ہیں ہم
- کتاب : انوار اختر (Pg. 82)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.