چھپا لوں تجھ کو دل میں اپنی آنکھوں میں نہاں کر لوں
چھپا لوں تجھ کو دل میں اپنی آنکھوں میں نہاں کر لوں
یہاں بھی مہماں کر لوں وہاں بھی مہماں کر لوں
یہ ہے آسان اک نا مہرباں کو مہرباں کر لوں
یہ ہے دشوار سعیٔ غم کو اپنی رائگاں کر لوں
نہ کر لوں اور کچھ یہ انقلابات جہاں کر لوں
زمیں کو آسماں کر لوں مکاں کو لامکاں کر لوں
گھٹا کر آفتابِ حشر کو کر لوں میں اک ذرہ
بڑھا کر اشک کے قطرے کو بحرِ بے کراں کر لوں
اداسی گلشن و گل کی ذرا دیکھی نہیں جاتی
خزاں کو کس طرح یا رب بہارِ بے خزاں کر لوں
ملے گا کیا نہ اس پر بھی فنائے عشق کا رتبہ
مٹا لوں اپنی ہستی خود کو بے نام و نشاں کر لوں
سکوتِ دائمی سے عرض مطلب ہو نہیں سکتا
زباں گویا نہیں کیا بے زبانی کو زباں کر لوں
سمائے کعبہ و بت خانہ یک ساں چشم عرفاں میں
نظارہ ہی تو کرنا ہے جہاں چاہوں وہاں کر لوں
اسیری ہو جو اے صیاد ایسی تو اسیری ہو
قفس میں یوں رہوں کنجِ قفس کو آشیاں کر لوں
صعوباتِ جہاں میں مبتلا رہتا ہوں دانستہ
وہ جب تک امتحاں لیں آپ اپنا امتحاں کر لوں
وبالِ جاں مجھے ہوجائے گی یہ زندگی اپنی
جنابِ خضر! کیوں ارمانِ عمرِ جاوداں کر لوں
رہے یوں دیدۂ و دل میں جمالِ یار کا جلوہ
بہ یک لحظہ عیاں کر لوں بیک ساعت نہاں کر لوں
خدنگ ناز جاناں سے یہ ہو جائے فگار اخترؔ
دل مجروح کو رشکِ بہارِ گلستاں کر لوں
- کتاب : انوار اختر (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.