میں نے ترکِ خوابِ دنیا راہِ عرفاں کر دیا
میں نے ترکِ خوابِ دنیا راہِ عرفاں کر دیا
تو نے پوچھا کون ہوں میں؟ یہ بھی عنواں کر دیا
سجدۂ دل کو ہے اسرارِ تمنا کر دیا
چشمِ دل نے جلوۂ یارِ معلیٰ کر دیا
کعبہ و بت خانہ سب کچھ راہ کی ٹھوکر بنے
جستجو میں تیری میں نے ترکِ ایماں کر دیا
جو کبھی دل میں نہ اترا، وہ بھی در پر جھک گیا
میں نے ایسا ساز چھیڑا، سب کو حیراں کر دیا
دل میں اک شوریدہ سی یادِ وصالِ یار تھی
میں نے اس ہنگام کو بھی فخر سے جاں کر دیا
آتشِ سوزِ دروں سے سازِ ہستی جل اٹھا
اور میں نے راکھ کو بھی نورِ یزداں کر دیا
زخمِ دل کو میں نے تیغِ قرب سے روشن کیا
اور اس داغِ الم کو فخرِ انساں کر دیا
میں نے وسعت کو کیا محدود اپنی ذات میں
اور فنا کے قید خانے کو بھی زنداں کر دیا
نوشاؔ نے ترکِ انا سے رازِ کو حق پا لیا
عشق کے صحرا کو میں نے بحرِ ایماں کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.