Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جس میں ہر لحظہ حوادث کا گزر جانتے ہیں

علی حسین آبادؔ

جس میں ہر لحظہ حوادث کا گزر جانتے ہیں

علی حسین آبادؔ

MORE BYعلی حسین آبادؔ

    جس میں ہر لحظہ حوادث کا گزر جانتے ہیں

    ہم اسی راہ کو شایانِ سفر جانتے ہیں

    رہروِ راہِ محبت کی نہ پوچھو منزل

    وہ تو منزل کو بھی اک راہ گزر جانتے ہیں

    پرتوِ روئے محمد سے ہے ہر شے کو فروغ

    کس کا صدقہ ہیں یہ خورشید و قمر جانتے ہیں

    تم ہی بن جاؤ مرے عہد گذشتہ کے گواہ

    سب مجھے راہ کا بے فیض شجر جانتے ہیں

    کس کی ہے کون سی منزل یہ ہمیں کیا معلوم

    ہم تو آباد مدینے کا سفر جانتے ہیں

    ۔۔۔۔

    چراغِ یادِ گذشتہ ابھی سلامت ہے

    نہ تیرگیِ سحر ہے نہ شامِ ظلمت ہے

    کہیں خیال، کہیں دل، کہیں نگاہیں ہیں

    یہ کیا مقام ہے دل کی عجیب حالت ہے

    ہمارے شام وسحر ہیں فراق و ہجر سے دور

    وہ سامنے ہیں ہمہ وقت اب یہ صورت ہے

    غم حیات مِرا احترام ہے لازم

    مرے خیال میں وہ جانِ صد لطافت ہے

    خیالِ دیر و حرم محترم سہی لیکن

    کسی کی یاد میں رہنا بھی اک عبادت ہے

    ۔۔۔

    کر کے روشن شامِ فرقت کو چراغِ غم سے ہم

    کہہ رہے ہیں داستان ہجر چشمِ نم سے ہم

    ہے بہارِ زندگانی اک فریبِ مستقل

    ہیں گلستانِ جہاں میں مہاں شبنم سے ہم

    دل کے آئینے میں ہے عکسِ دو عالم اے ندیم

    اس لیے دل کو فزوں سمجھے ہیں جامِ جم سے ہم

    ہر غم پنہاں علم بردارِ عشرت ہوگیا

    آشنا جب ہو گیے لطفِ غم پیہم سے ہم

    شعر کہنے کی لیاقت تو نہیں رکھتے مگر

    ہیں غزل گو آج بھی استاد ہی کے دم سے ہم

    مژدۂ صبحِ مسرت سن کے ہوتا ہے ملال

    اس قدر مانوس ہیں آبادؔ شامِ غم سے ہم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے