لاکھوں میں یکتا حسن میں تنہا توہی توہی توہی تو ہے
لاکھوں میں یکتا حسن میں تنہا توہی توہی توہی تو ہے
کوئی نہیں تجھ سا خوش رو ہے توہی توہی توہی تو ہے
جس سے چار نظر ہو جائے جان ہی پر اس کے بن آئے
آنکھوں میں تیری کیا جادو ہے تو ہی توہی توہی تو ہے
شام و سحر رہتی ہے کاہش دل میں ہے دیدار کی خواہش
اور نہیں کوئی جست و جو ہے توہی توہی توہی تو ہے
لالہ و نسریں نرگس و ریحاں جلوہ نما ہیں باغ کے اندر
سب میں ترا ہی رنگ و بو ہے توہی توہی توہی تو ہے
کاکل مشکیں سنبل پیچاں نام کے دو ہیں ورنہ ہیں واحد
فرق نہیں اس میں سرمو، توہی توہی توہی تو ہے
دے مئے وحدت بھر کر ساقی جس میں ہوس رہ جائے نہ باقی
سامنے تیرے جام و سبو ہے توہی توہی توہی تو ہے
جیسے چاہیں تجھ کو پکاریں ہر ڈھب سے تو سن لیتا ہے
ہی ہی ہا ہا ہو ہو ہے تو، توہی توہی توہی تو ہے
رویت تیری رویت حق ہے ناحق کی زق زق بق بق ہے
سچ ہے بجا ہے سب کچھ توہے، توہی توہی توہی تو ہے
اشرف سمناں جلد خبر لو اشرفیؔ مسکین کی آ کر
میری یہ ہر دم گفت و گو ہے توہی تو ہی توہی تو ہے
- کتاب : تحائف اشرفی (Pg. 70)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.