Font by Mehr Nastaliq Web

لاکھوں میں یکتا حسن میں تنہا توہی توہی توہی تو ہے

علی حسین اشرفی

لاکھوں میں یکتا حسن میں تنہا توہی توہی توہی تو ہے

علی حسین اشرفی

MORE BYعلی حسین اشرفی

    لاکھوں میں یکتا حسن میں تنہا توہی توہی توہی تو ہے

    کوئی نہیں تجھ سا خوش رو ہے توہی توہی توہی تو ہے

    جس سے چار نظر ہو جائے جان ہی پر اس کے بن آئے

    آنکھوں میں تیری کیا جادو ہے تو ہی توہی توہی تو ہے

    شام و سحر رہتی ہے کاہش دل میں ہے دیدار کی خواہش

    اور نہیں کوئی جست و جو ہے توہی توہی توہی تو ہے

    لالہ و نسریں نرگس و ریحاں جلوہ نما ہیں باغ کے اندر

    سب میں ترا ہی رنگ و بو ہے توہی توہی توہی تو ہے

    کاکل مشکیں سنبل پیچاں نام کے دو ہیں ورنہ ہیں واحد

    فرق نہیں اس میں سرمو، توہی توہی توہی تو ہے

    دے مئے وحدت بھر کر ساقی جس میں ہوس رہ جائے نہ باقی

    سامنے تیرے جام و سبو ہے توہی توہی توہی تو ہے

    جیسے چاہیں تجھ کو پکاریں ہر ڈھب سے تو سن لیتا ہے

    ہی ہی ہا ہا ہو ہو ہے تو، توہی توہی توہی تو ہے

    رویت تیری رویت حق ہے ناحق کی زق زق بق بق ہے

    سچ ہے بجا ہے سب کچھ توہے، توہی توہی توہی تو ہے

    اشرف سمناں جلد خبر لو اشرفیؔ مسکین کی آ کر

    میری یہ ہر دم گفت و گو ہے توہی تو ہی توہی تو ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تحائف اشرفی (Pg. 70)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے