Font by Mehr Nastaliq Web

رخ سے نقاب ناز اٹھائے جدھر گئے

امیر بخش صابری

رخ سے نقاب ناز اٹھائے جدھر گئے

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    رخ سے نقاب ناز اٹھائے جدھر گئے

    لاکھوں کے دل گیے تو ہزاروں کے سر گئے

    مستی بھروں گا میں اٹھائے جدھر گئے

    اہلِ نظر کو صورتِ دیوار کر گئے

    ساقی تمہارے بادۂ رنگیں کی خیر ہو

    ہم تو مقامِ ہوش و خرد سے گزر گئے

    کس کس ادا و ناز سے پلٹا نقابِ حسن

    ہر ہر ادائے یار پہ لاکھوں ہی مر گئے

    رہ رہ گیے جو عشق میں کچھ سوچنے گئے

    تر گیے جو بحرِ محبت میں تر گئے

    حاصل ہوا ہے آج انہیں کیفِ زندگی

    جن کی طرف ہیں یار کے تیرِ نظر گئے

    وہ سر امیؔر صابری اٹھیں نہ حشر تک

    جو کہ نماز عشق کے سجدوں میں سر گئے

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 50)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے