رخ سے نقاب ناز اٹھائے جدھر گئے
رخ سے نقاب ناز اٹھائے جدھر گئے
لاکھوں کے دل گیے تو ہزاروں کے سر گئے
مستی بھروں گا میں اٹھائے جدھر گئے
اہلِ نظر کو صورتِ دیوار کر گئے
ساقی تمہارے بادۂ رنگیں کی خیر ہو
ہم تو مقامِ ہوش و خرد سے گزر گئے
کس کس ادا و ناز سے پلٹا نقابِ حسن
ہر ہر ادائے یار پہ لاکھوں ہی مر گئے
رہ رہ گیے جو عشق میں کچھ سوچنے گئے
تر گیے جو بحرِ محبت میں تر گئے
حاصل ہوا ہے آج انہیں کیفِ زندگی
جن کی طرف ہیں یار کے تیرِ نظر گئے
وہ سر امیؔر صابری اٹھیں نہ حشر تک
جو کہ نماز عشق کے سجدوں میں سر گئے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.